کتاب: مرد و زن کی نماز میں فرق ؟ - صفحہ 6
مرد وزن کی نماز میں فرق؟
عرضِ مؤ لّف
ارشادِ الٰہی ہے:
{لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُواللّٰہَ وَالْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَکَرَاللّٰہَ کَثِیْراًo} (سورۃ الاحزاب:۲۱)
’’(مسلمانو!) تمہارے لیے اللہ کے رسول(کی ذات)بہترین نمونہ ہے،جو بھی اللہ اور یومِ آخرت کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بکثرت یاد کرتاہو۔‘‘
اس آیت ِ کریمہ میں تمام مسلمان مرد وزن کو بتلایاجارہا ہے کہ دنیا میں جو بھی عمل کرنا ہو،اُس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا خیال رکھو۔نماز تمام اعمال میں ایک امتیازی حیثیّت رکھتی ہے اور اسے دین ِ اسلام کا ستون قراردیاگیا ہے۔جس طرح کہ دوسرے اعمال میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہترین نمونہ ہیں ، ایسے ہی نماز پڑھنے کی ہیئت، کیفیّت اورکمیّت میں بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے لیے نمونہ سمجھنا چاہیے،جیساکہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوکر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے نماز پڑھتے اورآخرمیں فرماتے ہیں :
((اِنَّنِیْ اِنَّمَا صَنَعْتُ ھَذَا لِتَاْتَمُّوْابِیْ وِلِتَعْلَمُوْا صَلٰوتِیْ)) [1]
’’بے شک یہ میں نے اس لیے کیا تاکہ تم لوگ میری اقتداء کرو اور میری نماز کا طریقہ سیکھو۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ نماز ِ محمدی سیکھ کر اُسی کے
[1] صحیح بخاری:۱؍۴۰