کتاب: مرد و زن کی نماز میں فرق ؟ - صفحہ 5
سے بعض شیطان کی سفارت کاری ونمائندگی کرتے ہوئے لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے ہٹا کے غیر نبی کے اقوال پر لگانے کے درپے رہتے ہیں اور صرف اسی پر اکتفاء نہیں کرتے بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو پڑھنے اور پڑھانے والوں کے خلاف بدزبانی کرنے سے بھی باز نہیں آتے اور اپنے زعمِ علم کی ڈھینگیں مارتے نہیں تھکتے۔اللہ تعالیٰ قرآن وسنّت پر عمل کرنے والوں اور متلاشیانِ حق وہدایت کو ایسے شرّ انگیز ابالسہ کے فتنہ سے محفوظ رکھے۔آمین
کچھ ایسا ہی معاملہ دیگر کئی مسائل کی طرح ’’مردوزن کی نماز میں فرق‘‘کا بھی ہے۔اور ایسی ہی ایک مخصوص نظریہ کی حامل تحریر کے جواب میں مولانا محمد حنیف منجاکوٹی نے قلم اٹھایا اور یہ مقالہ لکھا جو اپنے اندر متلاشیانِ حق اور اہلِ علم وعقل کیلئے عبرت کا سامان لیے ہوئے ہے۔ [1]
مقالے کی افادیّت کے پیشِ نظر ہم نے اس کا مراجعہ وتہذیب کی اور اب اسے مولانا موصوف کے شکریہ کے ساتھ توحید پبلیکیشنز،بنگلور کی طرف سے قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ اس کے مصنّف ومقدّم اور تمام معاونین کیلئے ثواب دارین کا ذریعہ بنائے۔آمین
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ
۱۵ رمضان المبارک ۱۲۲۴ھ ابوعدنان محمد منیر قمر نواب الدین
۱۰نومبر ۲۰۰۳ء ترجمان سپریم کورٹ،الخبر
وداعیہ متعاون مراکزِ دعوت وارشاد
الدمام،الخبر،الظہران (سعودی عرب)
[1] یہ مقالہ ہفت روزہ جریدہ ’’ ترجمان ‘‘ دہلی، جلد۲۲ کے شمارہ ۳۴ تا ۳۹ ، تاریخ ۲۳ا گست تا۱۶ ستمبر ۲۰۰۲ء بمطابق ۱۳جمادیٰ الآخرۃ تا ۴ رجب ۱۴۲۳ ھ میں تین قسطوں میں شائع ہوا تھا۔(ابوعدنان)