کتاب: مرد و زن کی نماز میں فرق ؟ - صفحہ 40
اہلِ حدیث اِسی کے قائل تھے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ اور دیگر اہلِ حدیث اس بات کے قائل تھے۔حالانکہ یہ امام ابن حزم ظاہری سے پہلے گزرے ہیں ۔ خلاصہ یہ ہے کہ ہم تقلید نہیں کرتے بلکہ اتّباعِ سنّت کرتے ہیں ۔ اگر ہمیں صحیح حدیث کی دلیل سے آپ کوئی مسئلہ پیش کردیں تو ہم اس کو بھی مان لیتے ہیں یاکوئی دوسراعالم کسی مسئلے پر ہمارے سامنے دلیل پیش کردے جبکہ دلیل صحیح ہوتو ہم اس کو بھی مانتے ہیں ۔ہم صرف دلیل کی اتباع وتابعداری کرتے ہیں ۔کسی کی بات بغیر دلیلِ شرعی کے نہیں مانتے۔ہر مسلمان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ قرآن وسنّت کے دلائل کی تابعداری کرے۔اللہ ہم سب کو تعصّب سے بچاکر توحید وسنّت کی راہ پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین آخری گزارش: تمام قارئینِ تحریر ہذا سے گزارش کرتا ہوں کہ میں ایک طالبِ علم کی حیثیت رکھتا ہوں ،علمی قابلیّت بھی کچھ زیادہ نہیں ۔بس جتنی توفیق اللہ نے دی، اس کے مطابق میں نے اپنے بھائیوں اور بہنوں کے فائدے کے لئے یہ کوشش کی کہ اس مسئلے میں دونوں طرف کے دلائل کی حقیقت واضح ہوجائے۔اگر اس تحریر میں کسی قسم کی کوئی غلطی آپ کے سامنے آجائے تو اس کی نشان دہی کرکے مجھے اطلاع کیجئیے تاکہ اس کی اصلاح کی کوشش کی جائے۔اور یہ تحریر صرف اصلاح کی نیّت سے لکھی ہے۔ {اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ ط وَمَاتَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَاِلَیْہِ اُنِیْبُo} (سورۃ الھود:۸۸)