کتاب: مرد و زن کی نماز میں فرق ؟ - صفحہ 22
المدینی کہتے ہیں کہ امت میں سے کسی پر اتنا جھوٹ نہیں باندھا گیا جتنا حارث نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر باندھا ہے۔ایوب کہتے ہیں ابن سیرین اُن سب روایات کو باطل سمجھتے تھے جو حارث نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہیں ۔ابواسحاق کہتے ہیں کہ حارث کذّاب تھا،امام بزّار فرماتے ہیں کہ یحییٰ اور عبدالرحمن نے میرے ہاتھ سے قلم لیا اور تقریباًچالیس احادیث مٹادیں جو حارث نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی تھیں ۔
حمزۃ الزیات کہتے ہیں کہ مرّۃ الھمدانی نے حارث سے کچھ سنا جو انھیں ناآشنا(غیر معروف وغیر صحیح)لگا تواسے کہا کہ تو بیٹھ جا ۔میں آرہا ہوں ،پس مرّۃ اپنے گھر کے اندر گئے اور تلواراٹھائی ۔جب حارث نے محسوس کیا تو بھاگ گیا۔امام ابن حبان کہتے ہیں کہ حارث غلوّکرنے والا شیعہ تھا۔اور حدیث میں کمزور تھا۔[1]
پس حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والا آدمی حارث اعور ہے جسے محدّثین نے مندرجہ بالا الفاظ سے یاد کیا ہے۔اسی طرح جس نے یہ موقوف روایت حارث سے روایت کی ہے وہ مدلِّسہے اور اس نے عَنْ کے ساتھ یہ اثر روایت کیا ہے اور مدلِّس راوی جب تک سماع کی تصریح نہ کرے اس کی وہ روایت قبول نہیں ہوتی،جیسا کہ اصولِ حدیث کی کتابوں میں مشہور ہے۔اب جن محدِّثین نے ابواسحاق (السبیعی)کو مدلِّس کہا ہے ان کے نام ملاحظہ ہوں ۔امام ابن حبان نے اپنی کتاب الثقات میں اس کے متعلق لکھا ہے:
(کَانَ مُدَلِّساً ) ’’یہ مدلِّس تھا۔‘‘
اسی طرح حسین الکرابیسیاور ابو جعفر الطبرانی نے بھی اسے مدلِّسین میں شمار کیا ہے۔
امام ابن المدینی کہتے ہیں کہ شعبہ نے کہا: میں نے ابواسحاق سے سنا کہ وہ حارث بن اعورسے حدیث بیان کرتا تھا تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا یہ حدیث تم نے حارث بن الاعور سے خود سنی ہے۔اس نے کہا: نہیں ،یہ مجھے مجالد نے شعبی سے بیان کی ہے۔[2]
[1] دیکھیئے:میزان الاعتدال،۱؍۴۳۵،۴۳۶
[2] دیکھیے:تہذیب التہذیب ۸؍۵۹