کتاب: مرد و زن کی نماز میں فرق ؟ - صفحہ 21
(فَرَّجَ بَیْنَ فَخِذَیْہِ غَیْرَ حَامِلٍ بَطْنَہٗ عَلٰی شَئْے مِنْ فَخِذَیْہِ) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رانوں کے درمیان فاصلہ رکھا اور پیٹ کو رانوں کے کسی حصہ پر نہیں رکھا۔‘‘ وہ من گھڑت حدیث اس حدیثِ صحیح کے بالکل خلاف ہے کیونکہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا پیٹ سجدے کی حالت میں رانوں کے ساتھ نہیں لگاتے تھے اور اُس من گھڑت روایت میں ہے کہ عورت سجدے میں اپنا پیٹ رانوں سے چپکالے،لہٰذا یہ دلیل باطل ہے کیونکہ یہ روایت موضوع اور صحیح احادیث کے خلاف ہے۔ احناف کی تیسری دلیل : حضرت حارث رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب عورت سجدہ کرے تو خوب سمٹ کرکرے اور اپنی دونوں رانوں کو ملائے رکھے۔ [2] اہلِ حدیث کاجواب: یہ موقوف اثر بھی موضوع ومن گھڑت ہے کیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جس نے یہ روایت بیان کی ہے وہ حارث بن عبداللہ الاعور ہے جس کے متعلق امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح مسلم کے مقدمہ میں امام الشعبی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے حارث اعور کے بارے میں کہا ہے: ( کَانَ کَذَّاباً) ’’ وہ جھوٹا تھا‘‘۔ [3] امام ابراہیم نے اسے متّہم کہا ہے۔ ابوبکر بن عیاش نے مغیرہ سے نقل کیا ہے کہ حارث نے جو بھی روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے اس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔امام ابن
[1] ابوداؤد:۱؍۱۰۷ [2] مصنف ابن ابی شیبہ ۱؍۲۷۹،السنن الکبریٰ بیہقی ۲؍۲۲۲ [3] مقدمہ صحیح مسلم ،ج۱