کتاب: مرد و زن کی نماز میں فرق ؟ - صفحہ 20
کذّاب،وضّاع،ضعیف،واہٍ،مرجئی،جہمی،متروک اورسنتوں (حدیث)سے بُغض رکھنے والے جیسے القاب سے محدِّثین نے یاد کیا ہے،لہٰذا ایسے شخص کی روایت کیسے مقبول ہوسکتی ہے؟ اور اس کا شاگرد جو اس روایت کوابو مطیع البلخی سے نقل کرتا ہے(محمد بن القاسم البلخی الطایقانی) بھی ضعیف راوی ہے۔اس کے بارے میں امام ابن حبان کہتے ہیں :
(رَوٰی عَنْ اَھْلِ خُرَاسَانَ اَشْیَائً لَایَحِلُّ ذِکْرُھَا فِی الْکِتَابِ)
’’ اس نے خراسان والوں سے ایسی چیزیں روایت کی ہیں جن کاکتابوں میں ذکر کرنا حلال وجائزنہیں ہے۔‘‘
امام ابوحاتم فرماتے ہیں :
(کَانَ یَضَعُ الْحَدِیْثَ) ’’یہ حدیثیں گھڑتا تھا۔‘‘
پھر اس کے بعد امام الذہبی نے کچھ روایات ذکر کی ہیں ۔اوران کے بعدوہ لکھتے ہیں :
(فَھَذَا مِنْ اِخْتِلَاقِ الطَّایِقَانِیِّ)
’’یہ(محمد بن القاسم الطایقانی) کی مَن گھڑت احادیث میں سے ہیں ۔‘‘
امام ابن حبان نے اپنی کتاب الدلائل میں لکھا ہے :
(لاَ یَحِلُّ ذِکْرُہٗ) ’’اس کا ذکر کرنا جائز نہیں ہے۔‘‘
اس حدیث کی سند کا یہ حال ہے جس کے دوراوی جعلی حدیثیں گھڑنے والے ہیں اور محدّثین کے اقوال سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ حدیث صحیح احادیث کے مقابلے میں پیش کرنا ہرگز انصاف نہیں ۔جبکہ صحیح احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ مرد وعورت سب کو چاہیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق نماز پڑھیں ۔اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدے کے بارے میں ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :