کتاب: مرد و زن کی نماز میں فرق ؟ - صفحہ 19
’’وہ مرجئی تھا،محدِّثین کے نزدیک وہ حدیث روایت کرنے میں ضعیف تھا، اور وہ نابینا تھا۔‘‘
13 امام الساجی کہتے ہیں :
(تُرِکَ لِرَأْیِہٖ وَاتَّھَمُوْہُ)
’’اسے اتّباعِ رائے کی وجہ سے چھوڑدیا گیا اور محدِّثین نے اسے متَّہم قرار دیا ہے۔‘‘
14امام الجوزقانی کہتے ہیں :
(کَانَ اَبُوْ مُطِیْعٍ مِنْ رُؤَسَائِ الْمُرْجِئَۃِ مِمَّنْ یَّضَعُ الْحَدِیْثَ وَیُبْغِضُ السُّنَنَ)
’’ابو مطیع مرجیؤ ں کے سرغنوں سے تھا جو حدیثیں گھڑتا تھا اور سنن سے عداوت رکھتا تھا۔‘‘
15 لسان المیزان میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہاہے :
(قَدْجَزَمَ الذَّھْبِیُّ بِأَنَّہٗ وَضَعَ حَدِیْثاً)
’’امام ذہبی نے پورے وثوق سے کہا ہے کہ اِس نے حدیث گھڑی ہے۔‘‘
امام الذہبی نے میزان الاعتدال(۱/۵۷۴)میں تین حدیثیں اس زیرتعارف راوی کی سند سے نقل کی ہیں اور حافظ ابن حجر نے میزان الاعتدال سے اپنی کتاب لسان المیزان(۲/۳۸۰)میں یہ حدیثیں اس کذّاب کی سند سے ذکر کی ہیں ۔ان میں ایک یہ حدیث بھی ہے جسے محترم نے دلیل کے طور پر پیش کیا ہے۔ [1]
پس حکم بن عبداللہ ابو مطیع البلخی جو اس زیر بحث حدیث کا راوی ہے،اُسے
[1] میزان الاعتدال للذہبی ۱؍۵۷۴،لسان المیزان لا بن حجر ۲؍۳۸۰