کتاب: مرد و زن کی نماز میں فرق ؟ - صفحہ 14
دوسری گزارش یہ ہے کہ یہ اثر صحیح مرفوع حدیث کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ خودضعیف بھی ہے۔اس کی سند میں محمد بن بکرراوی کے بارے میں امام نسائی فرماتے ہیں :
(لَیْسَ بِالْقَوِیِّ) ’’وہ قوی نہیں ہے۔‘‘
ابن عمارالموصلی کہتے ہیں :
(لَمْ یَکُنْ صَاحِبُ حَدِیْثٍ تَرَکْنَاہُ لَمْ نَسْمَعْ مِنْہُ۔) [1]
’’اس کے پاس حدیث نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے اس سے حدیث سننی چھوڑدی تھی۔‘‘
بالفرض یہ قول اگربسندِ صحیح بھی ہوتا تب بھی یہ حُجّت نہیں تھاکیونکہ یہ حدیث نہیں ہے بلکہ ایک عالم کا قول ہے جس سے غلطی کا امکان ہے جبکہ دلیل شرعی تو صرف وہی ہوسکتی ہے جس میں غلطی کا امکان نہ ہوجبکہ وہ قرآنِ کریم اور سنتِ صحیحہ ہیں ۔
2۔ سجدہ کرنے میں فرق
احناف کی پہلی دلیل :
حضرت یزید بن ابی حبیب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوعورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’جب تم سجدہ کرو تو اپنے جسم کا کچھ حصہ زمین سے ملالیا کرو،کیونکہ عورت(کا حکم سجدہ کی حالت میں )مرد کی طرح نہیں ہے۔‘‘ [2]
اہلِ حدیث کاجواب :
مراسیل ابی داؤداور السنن الکبریٰ بیہقی کے حوالے سے جو روایت آپ نے پیش کی ہے
[1] تہذیب التہذیب ص۶۸،ج۹
[2] مراسیل ابی داؤد،ص۷،السنن الکبری بیہقی،ص۲۲۳،ج۲