کتاب: مرد و زن کی نماز میں فرق ؟ - صفحہ 13
اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ اس سے تو صرف نماز میں رفع الیدین کرنا ثابت ہوتا ہے،اورہوسکتا ہے کہ یہ نماز کے شروع والا رفع الیدین ہو۔
تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہی کتاب اوریہی مذکورہ صفحہ دیکھیے،اس کی وضاحت آپ کو یوں ملے گی کہ عبدربہ بن سلیمان بن عمیر رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے حضرت ام الدرداء رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ وہ نماز میں اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کندھوں کے برابر اٹھاتی تھیں ،جب نماز شروع کرتیں اور جب رکوع کرتیں اور جب سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ کہتیں تو رفع الیدین کرتیں اور رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہتیں ۔[1]
پس اگر اس اثر سے استدلال کرتے ہیں تو اس پر پہلے عمل تو کریں ،یعنی رفع الیدین کے ساتھ نماز پڑھاکریں ۔
احناف کی تیسری دلیل :
حضرت ابن جریح رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء رحمہ اللہ سے کہا کہ کیا عورت تکبیرِ تحریمہ کہتے وقت مرد کی طرح اشارہ(رفع الیدین)کرے گی؟آپ نے اشارہ کیا اوراپنے دونوں ہاتھ بہت ہی پست رکھے اور ان کو اپنے سے ملایا اور فرمایا عورت کی (نماز میں ) ایک خاص ہئیت ہے جو مرد کی نہیں ۔[2]
اہلِ حدیث کاجواب:
آپ کی یہ دلیل بھی قابلِ حجّت نہیں ہے۔کیونکہ یہ ایک تابعی کا قول ہے۔حدیثِ مرفوع کے مقابلے میں تو کسی صحابی کا قول حُجّت نہیں ،تابعی کا قول تو بعد کی بات ہے اور یہ قول اُس حدیث کے معارض بھی ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام امت کے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ ’’تم نماز اس طرح پڑھاکرو جس طرح نماز پڑھتے تم نے مجھے دیکھا ہے۔‘‘اور یہ حکم صرف مردوں کے لیے نہیں بلکہ عورتیں بھی اس میں شامل ہیں ۔
[1] جزء رفع الیدین للبخاری صفحہ مذکورہ
[2] مصنف ابن ابی شیبہ ج،ص۲۳۹