کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 66
کوئی حرج نہیں، تو وہ شخص یہ عقیدہ رکھنے سے کافر ہو جاتا ہے، خواہ عملی طور پر وہ ایسا نہ بھی کرے۔
اسی طرح اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ یہ علم غیب جانتے ہیں، یا کائنات میں تصرف رکھتے ہیں تو اس کی وجہ سے بھی وہ کافر ہو جائے گا، اس پر تمام اہل علم کا اجماع ہے اور اگر کوئی شخص فی الواقع غیر اللہ کو پکارے، ان سے مدد مانگے یا غیر اللہ کے نام کی نذر مانے تو وہ شرک اکبر کا مرتکب ہوگا، اسی طرح اگر کوئی شخص غیر اللہ کو سجدہ کرے، یا اس کے لیے نماز پڑھے، یا اس کے لیے روزہ رکھے تو وہ بھی شرک اکبر کا مرتکب ہوگا۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔
توحید کی ضد شرک ہے، شرک کی بھی تین قسمیں ہیں لیکن درحقیقت شرک کی صرف دو ہی قسمیں ہیں(۱)شرک اکبر(۲)شرک اصغر۔
شرک اکبر:شرک اکبر یہ ہے کہ عبادت یا اس کے کچھ حصے کو غیراللہ کے ساتھ مخصوص کر دیا جائے یا دین کے ان امور معلومہ میں سے کسی کا انکار کر دیا جائے جن کو اللہ تعالیٰ نے واجب قرار دیا ہے، مثلا نماز، رمضان کا روزہ یا کسی ایسی چیز کو حرام ماننے سے انکار کر دیا جائے جسے دین نے حرام قرار دیا ہو، مثلا زنا اور شراب وغیرہ، یا خالق کی معصیت لازم آنے کے باوجود مخلوق کی اطاعت کو اختیار کیا جائے اور ایسا کرنا حلال سمجھا جائے کہ فلاں مرد یا عورت، سربراہ مملکت یا وزیر اعظم، عالم یاکسی اور کی ان امور میں بھی اطاعت جائز ہے جو اللہ تعالیٰ کے دین کے خلاف ہیں، توہر وہ عمل جس میں عبادت کا کچھ حصہ غیراللہ کے لیے وقف کردیا جائے، مثلا اولیاءاللہ کو پکارنا، ان سے فریادکرنا، ان کے نام کی نذرماننایاکوئی ایسا عمل کرنا جس سے اللہ تعالیٰ کے کسی حرام کردہ امر کو حلال ٹھہرانا لازم آتا ہو یااللہ تعالیٰ کے کسی واجب کو ساقط قراردینا لازم آتا ہو۔مثلا یہ عقیدہ رکھنا کہ نماز واجب نہیں یا روزہ واجب نہیں یا استطاعت کے باوجود حج واجب نہیں یا زکوۃ واجب نہیں یا یہ عقیدہ رکھنا کہ اس طرح کے امور کا شرعا کوئی حکم نہیں ہے تویہ کفراکبراورشرک اکبرہے کیونکہ یہ عقیدہ رکھنا اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کے مترادف ہے۔
اسی طرح اگر کوئی شخص کسی ایسے کام کے حلال ہونے کا عقیدہ رکھتا ہے جس کا حرام ہونا دین سے بالضرورۃ معلوم ہو، مثلا زنا، شراب یاوالدین کی نافرمانی کو حلال سمجھنا یا ڈکیتی و رہزنی، لواطت، سودخوری اورایسے دیگر امورکو حلال سمجھنا جن کی حرمت نص اوراجماع سے ثابت ہے تو اس پر تمام امت کا اجماع ہے کہ ایسا عقیدہ رکھنے والا کافر ہوجاتا ہےاور اس کا شمار شرک اکبر کا ارتکاب کرنے والے مشرکوں میں ہوتا ہے۔اسی طرح جو شخص دین کا مذاق اڑائے تووہ بھی مشرک اور اس کا کفر بھی کفر اکبرہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿قُلْ أَبِاللّٰه وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ﴾ (التوبۃ۹ /۶۵۔۶۶)
’’ کہوکیا تم اللہ اوراس کی آیتوں اوراس کے رسول سے ہنسی کرتے تھے ؟بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعدکافرہوچکے ہو ۔‘‘
اسی طرح اگر کوئی شخص کسی ایسی چیز کو حقیر سمجھتے ہوئے اس کی تو ہیں کرتا ہو جسے اللہ تعالیٰ نے عظیم قرار دیا ہو، مثلا یہ کہ کوئی قرآن مجید کی تو ہیں کرے، اس پر بول وبراز کر دے یا اس پر بیٹھ جائے یا اسی طرح تو ہیں کا کوئی اور پہلو اختیار کرے تو اجماع ہے کہ وہ بھی کافر ہے، کیونکہ اس طرح یہ شخص درحقیقت اللہ تعالیٰ کی تنقیص وتحقیر کرتا ہے، کیونکہ قرآن مجید تو