کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 65
روشن ہے اوروہ یہ کہ ہرانسان کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ عبادت کو اخلاص کے ساتھ صرف اورصرف اپنے اللہ کے لیے بجالائے، جیسا کہ اس نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿فَادْعُوا اللّٰه مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ﴾(الغافر۴۰ /۱۴)
’’ سوتم نہایت اخلاص سےاللہ کی عبادت کرتے ہوئے اللہ کو پکارو اگرچہ یہ کافروں کوناگوارہو ۔‘‘
اورفرمایا: ﴿فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللّٰه أَحَدًا﴾ (الجن۷۲ /۱۸)
’’اللہ کے ساتھ کسی اورکی عبادت نہ کرو۔‘‘
اورارشاد ربانی ہے:﴿وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللّٰه مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ﴾ (یونس۱۰ /۱۰۶)
’’اوراللہ کو چھوڑ کر ایسی چیز کی عبادت مت کرنا جو تمہاراکچھ بھلا کرسکے نہ کچھ بگاڑ سکے، اگرایساکرو گے توظالموں میں سے ہوجاؤگے ۔‘‘
ایک اورفرمان ہے:
﴿ذَٰلِكُمُ اللّٰه رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۚ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ ﴿١٣﴾ إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ﴾ (فاطر۳۵ /۱۳۔۱۴)
’’یہی اللہ تو(معبود حقیقی)تمہارا پروردگار ہے بادشاہی اسی کی ہے جن لوگوں کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے برابر بھی(کسی چیز کے)مالک نہیں اگر تم ان کو پکارو تو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر(بالفرض)سن بھی لیں تو قبول نہیں کر سکتے(یعنی تمہاری حاجت روائی اور مشکل کشائی نہیں کر سکتے)اور قیامت کے روز تمہارے شرک سے انکار کر دیں گے اور(اللہ)باخبر کی طرح تم کو کوئی خبر نہیں دے گا ۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَمَن يَدْعُ مَعَ اللّٰه إِلَـٰهًا آخَرَ لَا بُرْهَانَ لَهُ بِهِ فَإِنَّمَا حِسَابُهُ عِندَ رَبِّهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الْكَافِرُونَ﴾(المؤمنون۲۳ /۱۱۷)
’’اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارتا ہے، جس کی اس کے پاس کوئی دلیل نہیں تو اس کا حساب اللہ ہی کے ہاں ہو گا، یقینا کافر لوگ نجات سے محروم ہیں ۔‘‘
اس مضمون کو اللہ تعالیٰ نے بہت سی آیات کریمہ میں بیان فرمایا ہے جو سب کی سب اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ عبادت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات گرامی کی اخلاص کے ساتھ واجب ہے۔غیراللہ کو عبادت کا مستحق سمجھنا شرک اور کفر ہے۔اسی طرح اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ فلاں شخصیت یا جمادات میں سے کوئی چیز اس قابل ہے کہ اس کی عبادت کی جائے تو وہ شخص کافر ہے خواہ اس کی عبادت نہ بھی کرے، مثلا اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ یہ بت یا یہ شخص مثلا جبریل یا نبی مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا شیخ عبدالقادر جیلانی، یا بدوی، یاحضرت حسین رضی اللہ عنہ یا حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ یا ان کے علاوہ کوئی اور عبادت کے لائق ہے، اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنے یا کسی اور سے فریاد طلب کرنے میں