کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 64
’’ یقین مانو کہ جو شخص بھی اللہ کے ساتھ (کسی کو)شریک کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس پر بہشت حرام کردی ہےاوراس کا ٹھکانہ دوزخ ہی ہے اورظالموں کا کوئی مددگارنہیں ہوگا ۔‘‘
لہذا ازبس ضروری ہے کہ توحید کی اس قسم کو بھی اختیار کیا جائے اور صرف اورصرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کی جائے، اس کی ذات گرامی کے ساتھ شرک کی نفی کردی جائے، اسی عقیدہ پر استقامت کا مظاہرہ کیا جائے، دوسروں کو اس کی دعوت دی جائے، اسی کو دوستی اوردشمنی کا معیار قرار دیا جائے ۔توحید کی اس قسم سے جہالت اورعدم بصیرت کے سبب لوگ شرک میں مبتلا ہوجاتے ہیں لیکن سمجھتے یہ ہیں کہ وہ بہت ہدایت یافتہ ہیں، جیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا ہے:
﴿إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ اللّٰه وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ﴾ (الاعراف۷ /۳۰)
’’ان لوگوں نےاللہ کوچھوڑکرشیطان کو رفیق بنالیااورسمجھتے (یہ)ہیں کہ (راہ راست پر)ہیں ۔‘‘
عیسائیوں اوران جیسے دیگر لوگوں کے بارے میں فرمایا:
﴿قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا ﴿١٠٣﴾ الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا﴾ (الکھف۱۸ /۱۰۳۔۱۰۴)
’’ کہہ دیجئے کہ ہم تمھیں بتائیں کون لوگ اعمال کے لحاظ سے بہت زیادہ نقصان میں ہیں، وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں بربادہوگئی اوروہ یہی سمجھتے رہے کہ وہ اچھے کام کررہے ہیں ۔‘‘
کافراپنی جہالت اوردل کی کجی کی وجہ سے یہ سمجھتا ہے کہ وہ اچھا کام کررہا ہےحالانکہ وہ غیر اللہ کی عبادت کررہا ہوتا ہے، غیراللہ کو پکار رہا ہوتا ہے، غیراللہ سے فریاد کررہا ہوتا ہے، غیر اللہ کے نام پر جانوروں کو ذبح کرنے اوران کے نام کی نذریں مان کر ان کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہوتا ہے، حالانکہ یہ سب کچھ ان کی جہالت اور عدم بصیرت کی وجہ سے ہے، انہی لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
﴿أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَكْثَرَهُمْ يَسْمَعُونَ أَوْ يَعْقِلُونَ ۚ إِنْ هُمْ إِلَّا كَالْأَنْعَامِ ۖ بَلْ هُمْ أَضَلُّ سَبِيلًا﴾ (الفرقان۴۴ /۲۵)
’’کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ان میں اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں؟(نہیں)یہ تو چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ (بھٹکے ہوئے)ہیں ۔‘‘
اورفرمایا:
﴿وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا﴾ (الاعراف۷ /۱۷۹)
’’ اورہم نے بہت سے جن اورانسان دوزخ کے لیے پیدا کیے ہیں، ان کے دل ہیں لیکن ان سےسمجھتے نہیں ۔۔۔ ۔‘‘
اہل علم اورطلبۂ علم پر یہ واجب ہے کہ توحید کی اس نوع (قسم)کی جانب بہت ہی زیادہ توجہ مبذول کریں کیونکہ اس کے بارے میں جہالت کی بہت کثرت ہے اوراکثر مخلوق توحید کی اس نوع کے خلاف روش اختیار کیے ہوئے ہے۔توحید کی باقی دو قسمیں تو بحمداللہ بہت واضح اورروشن ہیں لیکن یہ قسم یعنی توحید عبادت، اکثر لوگوں پر ان بہت سے شبہات کی وجہ سے مشتبہ ہے، جنہیں اللہ کے دشمنوں نے رواج دے رکھا ہے اوربہت سے لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں لیکن اس شخص کے لیے بحمد اللہ معاملہ نہایت واضح اورصاف ہے جس کی بصیرت کو اللہ تعالیٰ نے منور فرمادیا ہوکیونکہ دشمنوں کے پھیلائے ہوئے تمام شبہات باطل ہیں، ان میں کوئی حقیقت نہیں اوراس کے مقابلہ میں حق نہایت واضح اور