کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 63
عظیم ہے کیونکہ مشرک، توحید کی باقی دوقسموں کے منکر نہ تھے، بلکہ وہ صرف اس قسم یعنی عبادت کے منکر تھے یہی وجہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا:کہ کہو’’ لا الہ الا اللہ‘‘ توانہوں نے کہا: ﴿ أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ﴾ (ص٣٨ /٥) ’’ کیا اس نے اتنے معبودوں کی جگہ ایک ہی معبود بنا دیا ؟یہ تو بڑی عجیب بات ہے ۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا:﴿وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِ‌كُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ‌ مَّجْنُونٍ﴾ (الصافات۳۷ /۳۶) ’’ کیا ہم ایک دیوانے شاعر کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑدیں؟‘‘ اوراس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں یہ بیان فرمایا ہے : ﴿إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللّٰه يَسْتَكْبِرُ‌ونَ ﴿٣٥﴾ وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِ‌كُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ‌ مَّجْنُونٍ﴾ (الصافات۳۷ /۳۵۔۳۶) ’’یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تواظہار تکبر کرتے تھے اورکہتے تھے کہ بھلا کیا ہم ایک دیوانے شاعرکےکہنے سے اپنے معبودوں کو چھوڑدیں ۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ نے ان کی تکذیب کرتے ہوئے فرمایا: ﴿بَلْ جَاءَ بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْ‌سَلِينَ﴾ (الصافات۳۷ /۳۷) ’’(نہیں)بلکہ وہ حق لے کر آئے ہیں اور(پہلے)پیغمبروں کوسچا کہتے ہیں ۔‘‘ توحید کی یہ قسم توحید عبادت ہے، پہلے مشرکوں نے بھی اس کا انکار کیا تھا اورآج کے مشرک بھی اس کے منکر ہیں اور اس کے ساتھ ایمان نہیں رکھتے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ غیراللہ مثلا اشجاراوراحجارکی عبادت کرتے ہیں، بتوں کی عبادت کرتے ہیں، اولیاءوصالحین کی عبادت کرتے ہیں، ان سے فریاد کرتے ہیں ان کےنام کی نذر مانتے اوران کے نام پر جانوروں کو ذبح کرتے ہیں اوروہ تمام امور بھی کرتے ہیں جن کو آج کل قبروں، بتوں اوردرختوں وغیرہ کے پجاری بجالاتے ہیں اوراس طرح غیراللہ کی عبادت کرنے کی وجہ سے یہ لوگ مشرک وکافر ہیں اوراگراسی حالت میں فوت ہوجائیں توان کی بخشش نہ ہوگی، جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿إِنَّ اللّٰه لَا يَغْفِرُ‌ أَن يُشْرَ‌كَ بِهِ وَيَغْفِرُ‌ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ﴾ (النساء۴ /۴۸) ’’یقینا اللہ تعالیٰ یہ جرم نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک ٹھہرایاجائے، اس کے سوا اور گناہ جس کو چاہےمعاف کر دے ۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَلَوْ أَشْرَ‌كُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ (الانعام۶ /۸۸) ’’اور اگر (بالفرض)وہ لوگ(مذکورہ انبیاء بھی) شرک کرتے تو جوعمل وہ کرتے تھے، وه سب ضائع ہوجاتے ۔‘‘ مزید فرمایا: ﴿إِنَّهُ مَن يُشْرِ‌كْ بِاللّٰه فَقَدْ حَرَّ‌مَ اللّٰه عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ‌ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ‌﴾ (المائدہ۵ /۷۲)