کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 62
’’یہ اس لیے کہ اللہ ہی کی ذات برحق ہے اورجن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں، وہ لغو ہیں اوریہ کہ اللہ ہی عالی رتبہ(اور)گرامی قدر ہے ۔‘‘
پس اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ذات گرامی حق ہے، اس کی دعوت بھی حق ہے، اورصرف اورصرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی کی عبادت حق ہے، لہذا صرف اسی سے فریاد کی جائے، اسی کے نام کی نظر مانی جائے، اسی پر بھروسہ کیا جائے، اسی سے شفاءطلب کی جائے، اسی کے بیت عتیق(قدیم گھر)کاطواف کیا جائے ۔الغرض جس قدر بھی عبادت کی مختلف انواع واقسام ہیں، ان سب کو اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی کے لیے مخصوص سمجھاجائے کہ وہ ذات گرامی حق ہے، اس کا دین بھی حق ہے، جو شخص توحید کی ان تینوں قسموں کو خوب اچھی طرح معلوم کرے، ان کی حفاظت کرے اور ان کے معانی پر ڈٹ جائے تو وہ جان لے گا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی واحد اوربرحق ہےاورساری مخلوقات کے سوا صرف اورصرف وہی مستحق عبادت ہے۔ جو شخص توحید کی ان تین قسموں میں سے کسی ایک کو بھی ضائع کردے تو اس نے گویا سب کو ضائع کردیا کیونکہ یہ آپس میں لازم وملزوم ہیں۔دین اسلام کا تقاضا یہ ہےکہ توحید کی ان سب قسموں پر ایمان رکھا جائے۔جو شخص اللہ تعالیٰ کی صفات واسماء کا انکار کرے، اس کا کوئی دین نہیں اورجو شخص یہ گمان رکھے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ امور کی تدبیر کرنے کے لیے کوئی اورمصرف بھی ہے تواہل علم کے اجماع کے مطابق وہ کافر اورشرک فی الربوبیت کا مرتکب ہے۔
جو شخص توحید ربوبیت اورتوحید اسماء وصفات کا اقرار کرے لیکن عبادت صرف اللہ تعالیٰ کی نہ کرے بلکہ اس کے ساتھ مشائخ یا انبیاءیافرشتوں، یاجنوں یاستاروں یابتوں وغیرہ کی بھی عبادت کرے تو اس نے اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی کے ساتھ شرک اور کفر کیا اوراس حالت میں توحید کی باقی قسمیں یعنی توحید ربوبیت اورتوحید اسماء وصفات بھی اس کے کچھ کام نہ آئیں گی۔لہذا ضروری ہے کہ انسان کا توحید کی تینوں قسموں پر ایمان اوران کے مطابق عمل ہو اوراقرارکرے کہ اللہ تعالیٰ اس کا رب ہے اوروہ خالق، رازق اورتمام امور کا مالک ہے اوراس کا بھی اقرارکرے مشرک جس کا انکار کرتے تھے اورپھر اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی اورصفات علیا پر ایمان رکھے کہ اس کا کوئی ساجھی ہے نہ سہیم وشریک، جیسا کہ اس نے خود ارشاد فرمایا ہے:
﴿قُلْ هُوَ اللّٰه أَحَدٌ ﴿١﴾ اللّٰه الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ﴾ (الاخلاص۱۱۲ /۱۔۴)
’’آپ کہہ دیجئے کہ وہ (ذات پاک جس کانام)اللہ ہے، ایک ہے(وہ)معبودبرحق بےنیازہے، نہ کسی کا باپ ہےاورنہ کسی کا بیٹا اورکوئی اس کا ہمسر نہیں ۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿فَلَا تَضْرِبُوا لِلَّـهِ الْأَمْثَالَ ۚ إِنَّ اللّٰه يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾ (النحل۱۶ /۷۴)
’’ تو(لوگو!)اللہ کے بار ے میں (غلط)مثالیں نہ بناواللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے اورتم نہیں جانتے ۔‘‘
مزید ارشاد فرمایا:
﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ﴾ (الشوری۴۲ /۱۱)
’’ اس جیسی کوئی چیز نہیں اوروہ سنتادیکھتا ہے ۔‘‘
باقی رہ گیا امرثالث تووہ توحید عبادت ہے اوریہی معنی ہیں‘‘لا الہ الا اللہ’’کے اوریہی تمام انبیاء کی دعوت کی اساس