کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 60
تعالیٰ نے آیات بینات، روشن دلائل اورساطع برا ہیں میں ان کے بارے میں یہی فرمایا ہے لیکن اس کے باوجود یہ لوگ سمجھتے نہیں اورنہ عقل سے کام لیتے ہیں بلکہ اپنے کفر وضلالت میں ڈٹے ہوئے ہیں حتی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےبدر، خندق اوراحزاب۔۔۔کےدن باقاعدہ جنگیں بھی کیں، یہ لوگ اپنے کفر وضلالت میں سرگرداں رہے اور آیات الٰہی نے بھی انہیں کوئی نفع نہ دیا اورغفلت وبے نیازی سے بھی باز نہ آئے! پھر ایک دن آیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو غلبہ عطافرمایا، اپنے دین کو عزت بخشی اوردشمنوں کو مغلوب کردیا اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب فتح مکہ کے دن ان سے جہاد کیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو دشمنوں کے مقابلہ میں فتح ونصرت سے سرفرازفرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کو بھی فتح کرلیااوراب لوگ اللہ کے دین میں فوج درفوج داخل ہونا شروع ہوگئے اوراس وقت نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے توحید الوہیت کو خوب نمایاں طورپر کھول کھول کربیان فرمایا، لوگوں نے اسے قبول کیا اور وہ دین حق میں داخل ہوگئے لیکن بعد ازاں ہوازن اورطائف کے لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں سر اٹھایا تو ان کے مقابلہ میں بھی اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح ونصرت سے نوازااوران کے شیرازہ کو منتشر کردیا اوران کی عورتوں، بچوں اورمالوں پر اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو غلبہ عطافرمایااوراس طرح آخر کاراللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوراپنے ایمان داربندوں کو فتح ونصرت سے سرفرازفرمایا۔فالحمدللّٰه علي ذلك! توحيد کی دوسری قسم ‘توحيد اسماء وصفات ہے۔یہ بھی توحید ربوبیت ہی کی جنس سے ہے۔زمانہ جاہلیت کے لوگ اس توحید کا بھی اقرار کرتے اوراسے جانتے پہچانتے تھے، توحید ربوبیت، توحید اسماءوصفات کوبھی مستلزم ہے کیونکہ جو ہستی خلاق، رزاق اورہرچیز کی مالک ہوگی وہ تمام اسماء حسنی وصفات علیا کی بھی مستحق ہوگی اوروہ اپنی ذات، اسماء وصفات اورافعال میں کامل ہے، کوئی اس کا شریک ہے نہ اس کے مشابہ، آنکھیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اوروہ سمیع وعلیم ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ‌﴾ (الشوری۴۲ /۱۱) ’’اس جیسی کوئی چیز نہیں اوروہ سنتا دیکھتا ہے ۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿قُلْ هُوَ اللّٰه أَحَدٌ ﴿١﴾ اللّٰه الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ﴾ (الاخلاص۱۱۲ /۱۔۴) ’’آپ کہہ دیجئے کہ وہ (ذات پاک جس کانام)اللہ ہے ایک ہی ہے(وہ)معبودبرحق بےنیازہے، نہ کسی کا باپ ہےاورنہ کسی کا بیٹا اورکوئی اس کا ہمسر نہیں ۔‘‘ کفاراپنے رب کو اس کے اسماء وصفات سے پہچانتے تھے اوراگر بعض نے ضد اورہٹ دھرمی کی روش اختیا ر بھی کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی تکذیب کرتے ہوئے فرمایا: ﴿كَذَٰلِكَ أَرْ‌سَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهَا أُمَمٌ لِّتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُ‌ونَ بِالرَّ‌حْمَـٰنِ ۚ قُلْ هُوَ رَ‌بِّي لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ﴾ (الرعد۱۳ /۳۰) ’’(جس طرح ہم اورپیغمبر بھیجتے رہے ہیں)اسی طرح (اے محمد !( صلی اللہ علیہ وسلم )ہم نے آپ کو اس امت میں جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں، بھیجا ہے تاکہ آپ ان کو وہ (کتاب)جوہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے، پڑھ کرسنا