کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 59
دیا۔
مشرکین توحید کی جس قسم کا اقرار کرتے تھے یہ توحید ربوبیت ہے یعنی اللہ تعالیٰ اپنے افعال مثلا پیدا کرنے، رزق دینے، تدبیرکرنے، زندہ کرنے اورمارنے وغیرہ میں وحدہ لاشریک ہے، حالانکہ یہ توحید ربوبیت، ان کے توحید الوہیت کے انکار کے خلاف دلیل ہے کیونکہ توحید ربوبیت، توحید الوہیت کومستلزم ہے، یہ اس کی دلیل ہے اوراسے واجب قرار دیتی ہے، اسی وجہ سے ان کے اقرا ر کو ان کے خلاف حجت کے طورپر استعمال کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ﴾ (یونس۱۰ /۳۱)
’’توکہوکہ پھرتم(اللہ سے)ڈرتے کیوں نہیں؟‘‘
اوردوسری آیات میں فرمایا:
﴿أَفَلَا تَعْقِلُونَ﴾ (یونس۱۰ /۱۶)’’پھرکیا تم عقل نہیں رکھتے !‘‘
﴿أَفَلَا تَذَكَّرُونَ﴾ (یونس۱۰ /۳) ’’ کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے ۔‘‘
اگرکوئی شخص اس امر پر تدبر کرے جس کا یہ لوگ اقرارکرتے تھے اوروہ عقل سے کام لے تو یقینا اس نتیجہ پر پہنچے گاکہ جو ہستی ان صفات سے متصف ہو وہ یقینا اس کی مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے، جب وہ خلاق ہے، رزاق ہے، محی(حیات عطاکرنے والا)ہے، ممیت(مارنے والا)ہے، معطی(عطاکرنے والا)ہے، مانع(روکنے والا)ہے، امورکائنات کی تدبیر کرنے والا ہے، ہرچیز کو جاننے والا اورہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہےتوپھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اسے چھوڑ کراس کے غیر کی عبادت کی جائے، امیدو خوف کا مرکز کسی اور کو قراردیا جائے، اےکاش!کفاراس حقیقت کو سمجھ لیتے لیکن یہ لوگ اس حقیقت کو سمجھتے ہی نہیں کہ :
﴿اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ فَأَنسَاهُمْ ذِكْرَ اللّٰه ۚ أُولَـٰئِكَ حِزْبُ الشَّيْطَانِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ الشَّيْطَانِ هُمُ الْخَاسِرُونَ﴾ (المجادلۃ۵۸ /۱۹)
’’شیطان نے ان کو قابو میں کرلیا ہےاوراللہ کی یاد ان کو بھلادی ہے۔یہ(جماعت)شیطان کا لشکر ہےاوریقینا شیطان کا لشکرنقصان اٹھانے والا ہے ۔‘‘
اورمنافقین کے بارے میں فرمایا :
﴿صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ﴾ (البقرۃ۲ /۱۸)
’’یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں کہ(کسی طرح سیدھے راستے کی طرف )لوٹ ہی نہیں سکتے ۔‘‘
ان کے ساتھ مشابہت رکھنے والے لوگ بھی اسی طرح ہیں، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُولَـٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ﴾ (الاعراف۷ /۱۷۹)
’’اورہم نے بہت سے جن اورانسان دوزخ کے لیے پیدا کیے ہیں، ان کے دل ہیں لیکن سمجھتے نہیں، ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں اوران کے کان ہیں مگر ان سے سنتے نہیں، یہ لوگ(بالکل)چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں، یہی لوگ ہی غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔‘‘
یہ لوگ حقیقی طور پر غافل ہیں، یہ جانوروں سے مشابہت رکھتے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں جیسا کہ اللہ