کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 58
دیتے ہیں یا یہ امور کی تدبیر کرتے ہیں، نہیں!بلکہ ہم تو ان کی اس لیے عبادت کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے قریب کر دیتے ہیں جیسا کہ سورہ یونس کی آیت کے حوالے سے گزر چکا ہے کہ وہ اپنے ان معبودوں کے بارے میں یہ بھی کہا کرتے تھے کہ: ﴿هَـٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّـهِ﴾ (یونس۱۰ /۱۸)
’’یہ اللہ کے پاس ہماری سفارش کرنے والے ہیں ۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ وہ یہ عقید ہ نہیں رکھتے تھے کہ ان کے یہ معبودنفع ونقصان کے مالک ہیں، یا موت وحیات کا اختیار رکھتے ہیں، یا رزق دیتے، عطاکرتے اورمنع کرتے ہیں بلکہ وہ تو ان کی اس لیے عبادت کرتے تھے کہ یہ ان کی سفارش کریں اورانہیں اللہ تعالیٰ کے قریب کردیں، لات وعزی ومنات، مسیح ومریم اورنیک بندوں کی پہلے زمانے کے مشرک اس لیے عبادت نہیں کرتے تھے کہ وہ ان کو نفع ونقصان کا مالک سمجھتے تھے بلکہ وہ ان کی ا س لیے عبادت کرتے تھے کہ وہ اس بات کے امیدوار تھے کہ ان کی سفارش کردیں گے اورانہیں اللہ تعالیٰ کے قریب کردیں گے، چنانچہ ان کے اس عقیدے کی وجہ سے حسب ذیل آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے انہیں مشرک قراردیا ہے:
﴿قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللّٰه بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ﴾ (یونس۱۰ /۱۸)
’’آپ کہہ دیں کیا تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہوجس کا وجود اسے آسمانوں میں معلوم ہےنہ زمین میں؟اورپاک ہےاور(اس کی شان)ان کے شرک کرنے سےبہت بلند وبرتر ہے ۔‘‘
سورۂ زمر کی آیت میں فرمایاہے:
﴿إِنَّ اللّٰه يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ اللّٰه لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ﴾ (الزمر۳۹ /۳)
’’جن باتوں میں یہ لوگ اختلاف کرتے ہیں، یقینا اللہ تعالیٰ ان کے درمیان ان کا فیصلہ کردے گا۔بے شک اللہ تعالیٰ اس شخص کو جوجھوٹا ناشکراہے ہدایت نہیں دیتا ۔‘‘
جب انہوں نے یہ کہا کہ ہم تو ان کی عبادت اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کردیں تو اللہ تعالیٰ نے انہیں کافر اورکاذب قراردیا اور بیان فرمایا کہ یہ اپنے اس گمان میں جھوٹے ہیں کہ یہ انہیں اللہ کے قریب کردیں گےاوراپنے اس عمل یعنی ان کی عبادت، ان کے نام پر ذبح، ان کے نام کی نذرونیاز، ان سے دعا اوراستغاثہ وغیرہ کی وجہ سے کافر ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں دس سال تک یہ دعوت دی کہ ’’ لاالہ الا اللہ ‘‘کہوکامیاب ہوجاؤگے’’لیکن اکثر لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعوت کو قبول کرنے سے اعراض کیا اوربہت تھوڑے لوگ تھے جنہوں نے ہدایت قبول کی، پھرمکہ والوں نے اتفاق سے یہ طے کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہید کردیں لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے شر اور مکروفریب سے نجات عطافرمائی اورپھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرماگئے، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی شریعت کوقائم کیا اوردعوت الی اللہ دی، انصار نے اس دعوت کو قبول کرلیا اورپھر انہوں نے اورمہاجرین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر مشرکین مکہ اوردوسرے کفار سے جہاد کیا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو غالب اوراپنے کلمہ کو سربلند کردیا اورکفر اور کافروں کو ذلیل وخوارکر