کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 57
’’اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے پوچھیں کہ آسمانوں ا ور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے توضرورکہیں گے کہ’’ اللہ‘‘ نے ۔‘‘
اور ارشاد گرامی ہے:
﴿قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللّٰه ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ﴾ (یونس۱۰ /۳۱)
’’(ان سے)پوچھئےکہ تمہیں آسمان وزمین سے روزی کون پہنچاتا ہےیا(تمہارے)کانوں اورآنکھوں کا مالک کون ہےاوربے جان سے جاندار اورجاندار سے بے جان کون پیدا کرتا ہے اوردنیا کے کاموں کا انتظام کون کرتا ہے؟تو جھٹ (فورا)کہہ دیں گے کہ اللہ !تو کہو پھر تم (اللہ سے)ڈرتے کیوں نہیں؟‘‘
وہ ان امور کے معترف تھے لیکن عبادت میں اللہ تعالیٰ کی توحید کے سلسلہ میں اس اقرار سے انہوں نے فائدہ نہ اٹھایااوراخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت نہ کی بلکہ اس کے ساتھ انہوں نے کئی واسطے اختیار کرلیے اورگمان یہ کیا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ ان کے سفارش کرنے والے اورانہیں اللہ تعالیٰ کے قریب کردینے والے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰه مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَـٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّـهِ﴾ (یونس۱۰ /۱۸)
’’اوریہ(لوگ)اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کرایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جوان کا کچھ بگاڑ سکتی ہیں نہ ان کو نفع پہنچاسکتی ہیں اورکہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:
﴿قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللّٰه بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ﴾ (یونس۱۰ /۱۸)
’’آپ کہہ دیجئے کیا تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہوجس کا وجود اسے آسمانوں میں معلوم ہوتا ہےنہ زمین میں؟وہ پاک اوربرتر ہے لوگوں کے شرک سے ۔‘‘
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا کوئی شریک نہیں، آسمان نہ زمین میں بلکہ وہ تو واحد ہے، پاک ومنزہ اوربلند وبالاہے، فردوصمدہے، صرف اورصرف وہی مستحق عبادت ہے، جیسا کہ اس نے فرمایاہے:﴿ فَاعْبُدِ اللّٰه مُخْلِصًا لَّهُ الدِّينَ ﴿٢﴾ أَلَا لِلَّـهِ الدِّينُ الْخَالِصُ﴾ (الزمر۳۹ /۲۔۳)
’’ پس آپ اللہ ہی کی عبادت کریں، اسی کے لیے عبادت کو خالص کرتے ہوئے، خالص عبادت اللہ ہی کے لیے (زیبا)ہے ۔‘‘
اورپھر یہ بھی فرمایا ہے: ﴿وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللّٰه زُلْفَىٰ﴾ (الزمر۳۹ /۳)
’’ اورجن لوگوں نے اس کو چھوڑ کراوردوست بنارکھے ہیں(وہ کہتے ہیں کہ)ہم ان کی اس لیے عبادت کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کامقرب بنادیں ۔‘‘
یعنی وہ یہ کہتے تھے کہ ہم ان کی اس لیے عبادت نہیں کرتے کہ یہ نفع ونقصان کے مالک ہیں یا یہ پیدا کرتے اوررزق