کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 52
قرآن پہنچے ان سب کو ڈراؤں ۔‘‘
کتاب اللہ سراپا ہدایت ونور اور مجسم عبرت ونصیحت ہے، لہٰذا میں اپنے آپ کو اور ان کو بھی جو میری بات سن رہے ہیں یا جن تک میری یہ بات پہنچے، یہ وصیت کرتا ہوں کہ اس کتاب عظیم کے ساتھ خصوصی تعلق قائم کرو، یہ کائنات کی سب سے اشرف واعظم کتاب ہے، یہ آسمان سے نازل ہونے والی کتابوں میں سب سے آخری کتاب ہے، جو شخص طلب ہدایت اور معرفت حق کے لیے اس کتاب میں غوروفکر کرے، اللہ تعالیٰ اسے ضرور اس کی توفیق عطا کرتا اور ہدایت سے بہرہ مند فرماتا ہے۔
یہ کتاب عظیم جس اہم ترین موضوع پر مشتمل ہے، وہ اس بات کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے، اور بندوں کا اپنے اللہ پر کیا حق ہے، یہ قرآن مجید کا سب سے اہم موضوع ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر حق ہے کہ وہ اس کی توحید کے عقیدہ کو اختیار کریں، اخلاص کے ساتھ صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ ساتھ قرآن مجید شرک اکبر کو بیان کرتا اور ہمیں بتاتا ہے کہ یہ نا قابل معافی گناہ ہے، نیز قرآن مجید کفر وضلالت کی مختلف انواع واقسام کو بھی بیان کرتا ہے۔
اس کتاب میں تدبر کرنے سے اگر اس واجب عظیم کا علم ہو جائے اور اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے جو ذکر فرمایا ہے اس پر غور کرنے کا موقع مل جائے تو یہ بھی خیر عظیم اور فضل کبیر ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کتاب عظیم میں خیر وبھلائی کی طرف رہنمائی کی گئی اور ہر شر سے ڈرایا گیا ہے، جیسا کہ قبل ازیں بیان کیا گیا۔
کتاب اللہ کے بعد خصوصی توجہ کا مرکز ومحور سنت رسول اللہ کو ہونا چاہئے کہ یہ ہمارے دین کا اصل ثانی اور وحی ثانی ہے، سنت رسول اللہ، کتاب اللہ کی تفسیر ہے، کلام الہٰی کے مخفی مقامات کی تشریح اور کتاب اللہ کی توضیح ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ﴾ (النحل۱۶ /۴۴)
’’اورہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ آ پ لوگوں پر ان احکامات (ارشادات)کو واضح کردیں جوان کی طرف نازل کیے گئے ہیں ۔‘‘
اورفرمايا:
﴿وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ﴾ (النحل ۱۶ /۶۴)
’’اس کتاب(قرآن مجید)کوہم نے آپ پر اس لیے اتاراہےکہ آپ ہراس چیز کوواضح کردیں جس میں ان کا اختلاف ہے۔‘‘
قرآن مجید اس لیے نازل کیا گیا کہ لوگوں کو خیروبھلائی کی دعوت دی جائے، انہیں راہ نجات کی تعلیم دی جائے، ہلاکت وبربادی کے راستوں سے بچایا جائے اوراللہ تعالیٰ نے اپنے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کو یہ حکم دیا کہ لوگوں کی طرف جو نازل کیا گیا ہے، اسے کھول کھول کر بیان فرمادیں اورمشتبہ امور کی تشریح وتوضیح فرمادیں، چنانچہ نبی علیہ الصلوۃ والسلام نےبعثت سے لے کر وفات تک لوگوں کو کتاب اللہ کے احکام پر عمل پیرا ہونے کی دعوت دیتے رہے، کتاب اللہ کے احکام کی تشریح وتوضیح فرماتے رہےاورجس سے قرآن نے منع کیا ہے، اس سے ڈراتے رہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک میں سے نبوت کا یہ عرصہ تیئس برس پر مشتمل ہے جوسب کا سب دعوت وبیان اورترغیب وترہیب میں بسرہواحتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اس مقصد