کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 49
کی بدترین قسم ہے بلکہ یہ زمانۂ جاہلیت کے شرک سے بھی بدترین ہے کیونکہ عرب شرک فی الربوبیت کے مرتکب نہ تھے بلکہ وہ تو شرک فی العبادت کرتے تھے اور وہ بھی صرف خوشحالی کی صورت میں اور جب کسی مصیبت میں پھنستے تو خالص اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرتے تھے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿ فَإِذَا رَ‌كِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰه مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ‌ إِذَا هُمْ يُشْرِ‌كُونَ﴾ (العنکبوت۲۹ /۶۵) ’’ پھر جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ کو پکارتے(اور)خالص اسی کی عبادت کرتے ہیں لیکن جب وہ ان کو نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو اسی وقت شرک کرنے لگ جاتے ہیں۔‘‘ زمانۂ جاہلیت کے لوگ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کے معترف تھے جیسا کہ اللہ پاک نے فرمایا ہے: ﴿ وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُولُنَّ اللَّـهُ﴾ (الزخرف۴۳ /۸۷) ’’ اگر آپ ان سے پوچھیں کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے ؟تویقینا یہ جواب دیں گے کہ اللہ نے! ‘‘ نیز فرمایا: ﴿ قُلْ مَن يَرْ‌زُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْ‌ضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ‌ وَمَن يُخْرِ‌جُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِ‌جُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ‌ الْأَمْرَ‌ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللّٰه ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴾ (یونس ۱۰ /۳۱) ’’(اے پیغمبر)!(ان سے) پوچھیے کہ تمھیں آسمان اورزمین سے روزی کون پہنچاتا ہے یا (تمہارے)کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے، بے جان سے جاندار اورجاندار سے بے جان کون پیدا کرتا ہے اوردنیا کے کاموں کا انتظام کون کرتا ہے؟فورا کہہ دیں گے کہ اللہ !تو کہیے کہ پھر تم (اللہ سے )ڈرتے کیوں نہیں ؟ ‘‘ اس مفہوم کی اوربھی بہت سی آیات ہیں۔اس آخری دور کے مشرکوں نے پہلے لوگوں کی نسبت دو اعتبار سے شرک میں اضافہ کیا ہے(۱)انہوں نے ربوبیت میں بھی شرک کیا اور(۲)فراخی وتنگدستی دونوں حالتوں میں شرک کیا جیسا کہ ان کے حالات کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے اور جو کچھ یہ مصر میں حسین اور بدوی وغیرہ کی قبر، عدن میں عید روس کی قبر، یمن میں ہاوی کی قبر، شام میں ابن عربی کی قبر، عراق میں شیخ عبدالقادر جیلانی کی قبر اور دیگر مشہور قبروں کے پاس جو کچھ یہ کرتے ہیں ان کے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ان قبروں کے بارے میں یہ لوگ بہت ہی غلو سے کام لیتے اور اللہ تعالیٰ کے بہت سے حقوق میں انہیں تصرف واختیار کا مالک سمجھتے ہیں۔ افسوس کم ہی ایسے لوگ ہیں جو ان کے شرک کی تردید کریں اور ان کے سامنے اس توحید کی حقیقت بیان کریں جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کے تمام انبیاءکرام علہیم الصلاۃ والسلام کو مبعوث فرمایا تھا۔ ﴿إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَ‌اجِعُونَ﴾ (البقرۃ۲ /۱۵۶) ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو رشد وہدایت عطا فرمائے، ان میں بکثرت داعیان ہدایت پیدا فرمائے اور مسلمانوں کے قائدین اور علماء کو اس شرک کے خلاف جنگ کر کے اسے نیست ونابود کر دینے کے اسباب ووسائل عطا فرمائے۔انه سميع قريب! اسماء وصفات کے بارے میں صحیح عقیدہ کے خلاف اہل بدعت، جہمیہ، معتزلہ اور نفی صفات میں ان کے نقش قدم پر