کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 48
’’ اور یہ(لوگ)اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو نفع دے سکتی ہیں اور نہ کوئی نقصان پہنچا سکتی ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:
﴿قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللّٰه بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ﴾(يونس۱۰ /۱۸)
’’ (اے پیغمبر)!آپ کہہ دیجیے کیا تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہو جس کا وجود اسے نہ آسمانوں میں معلوم ہوتا ہے اور نہ زمین میں؟وہ پاک اور برتر ہے ان کے شرک کرنے سے ۔‘‘
اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یہ واضح فرمایا ہے کہ اس کے سوا انبیاء واولیاء اور دیگر لوگوں کی عبادت شرک اکبر ہے، خواہ اس شرک کا ارتکاب کرنے والے اس کا کوئی نام رکھ لیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللّٰه زُلْفَىٰ﴾ (الزمر۳۹ /۳)
’’اور جن لوگوں نے اس کے سوا اور دوست(کارساز)بنا رکھے ہیں(وہ کہتے ہیں کہ)ہم ان کی عبادت اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کا مقرب بنا دیں ۔‘‘
ان کی تردید کرتے ہوئے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:
﴿إِنَّ اللّٰه يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ اللّٰه لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ﴾ (الزمر۳۹ /۳)
’’ جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے درمیان ان کا فیصلہ کر دے گا۔بے شک اللہ اس شخص کو جو جھوٹا ناشکرا ہے، ہدایت نہیں دیتا ۔‘‘
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے واضح فرما دیا ہے کہ ان کا اس کے سوا کسی غیر کی عبادت کرنا، اس کو پکارنا، اس سے خوف کھانا، اس سے امید رکھنا اس کی ذات گرامی کے ساتھ کفر ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کی اس بات کی بھی تکذیب کی ہے کہ ان کے یہ معبود ان کو اللہ تعالیٰ کے قریب کر دیتے ہیں۔
عقیدہ صحیحہ کے مخالف کفریہ عقائد اور انبیاءکرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے پیش کردہ عقائد کے خلاف یہ عقائد بھی ہیں جنہیں عصر حاضر کے ملحدین، مارکس اور لینن کے ماننے والوں نے اختیار کر رکھا ہےخواہ وہ ان کا نام سوشلزم رکھیں یا کمیونزم یا انہیں اشتراکیت وغیرہ سے موسوم کریں۔ان ملحدین کا اصول یہ ہے کہ اس دنیا کا کوئی معبود نہیں اور زندگی مادہ کا نام ہے۔یہ لوگ آخرت، جنت، جہنم اور تمام ادیان کا انکار کرتے ہیں، جو بھی ان کی کتابوں کا مطالعہ کرے اور ان کے افکار ونظریات کا جائزہ لے اسے یقینی طور پر یہ باتیں معلوم ہو جائیں گی۔بلاشبہ ان کے یہ عقائد تمام آسمانی ادیان کے خلاف ہیں اور ایسے عقائد رکھنے والوں کو دنیا وآخرت میں بدترین انجام سے دوچار کرنے والے ہیں۔
اسی طرح ان بعض باطنیہ اور بعض صوفیہ کے عقائد بھی حق کے خلاف ہیں جو کچھ اپنے اولیاء کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ تدبیر میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک اور کائنات کا نظام چلانے میں اس کے ساتھ تصرف واختیار کے مالک ہیں۔یہ لوگ اپنے ان اولیاء کو اقطاب، اوتاد اور اغواث جیسے ناموں سے موسوم کرتے ہیں۔یہ شرک فی الربوبیت