کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 47
عرض کیا:’’یا رسول اللہ!یہ فرقہ کون سا ہو گا؟‘‘فرمایا:’’جو اس دین پر ہوگا جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔‘‘
یہ ہے وہ عقیدہ جسے اختیار کرنا، جس پر ثابت قدم رہنااوراس کے مخالف عقیدہ سے اجتناب کرنا واجب ہے۔
اس عقیدے سے منحرف ہونے اور اس کے مخالف راستے پر چلنے والوں کی کئی قسمیں ہیں۔ان میں سے کچھ تو وہ لوگ ہیں جو بتوں، پروہتوں، فرشتوں، ولیوں، جنوں، درختوں اور پتھروں وغیرہ کی پوجا کرتے ہیں۔انہوں نےانبیاءکرام علیہم السلام کی دعوت کو قبول نہیں بلکہ انبیاءکرام سے مخالفت وعناد کا رویہ رکھا جس طرح قریش اور کئی دیگر عربوں نے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رویہ رکھا تھا۔یہ لوگ اپنے معبودان باطلہ سے یہ سوال کرتے کہ وہ ان کی ضرورتوں کو پورا کریں، بیماروں کو شفا دیں، دشمنوں پر فتح عطا کریں، یہ لوگ ان کے نام پر ذبح کرتے اور ان کی نذر نیاز بھی دیتے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کی ان باتوں کی تردید فرمائی اور حکم دیا کہ اخلاص کے ساتھ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو تو انہوں نے اس بات کو بہت تعجب انگیز سمجھتے ہوئے انکار کر دیا اور کہا:
﴿ أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ﴾ (ص۳۸ /۵)
’’ کیا اس نے اتنے سارے معبودوں کی جگہ ایک ہی معبود بنا دیا ہے؟یہ تو بڑی عجیب بات ہے ۔‘‘
لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے رہے، شرک سے ڈراتے رہے اور اپنی دعوت کی حقیقت کو بیان فرماتے رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے جن کو چاہا ہدایت سے سرفراز فرما دیا اور پھر ایک وقت وہ بھی آیا کہ لوگ اللہ کے اس دین میں فوج در فوج داخل ہونے لگے اور پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکباز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام کی مسلسل دعوت اور طویل جہاد کی برکت سے اپنے دین کو دیگر تمام ادیان پر غالب کر دیا۔کچھ عرصہ بعد حالات پھر بدل گئے، اکثر لوگوں پر جہالت کا غلبہ ہو گیا حتیٰ کہ اکثریت پھر سے دین جاہلیت کی طرف لوٹ گئی، لوگ انبیاءواولیاءکے بارے میں غلو سے کام لینے لگے، انہیں پکارنے اور ان سے مدد مانگنے لگے اور اس طرح شرک کی کئی قسموں میں مبتلا ہو گئے اور انہیں نے‘‘لاالہٰ الاالله’’کے معنی کو نہ پہچانا جس طرح کفار عرب اس کا معنی پہچانتے تھے۔فاللّٰه المستعان!
تب سے لے کر اب تک جہالت کے غلبہ اور عہد نبوت سے دوری کے باعث یہ شرک لوگوں میں مسلسل پھیل رہا ہے۔
ان متاخرین کو بھی یہی شبہ لاحق ہوا ہے جو پہلے لوگوں کو لاحق ہوا تھا، یعنی یہ کہ:
﴿هَـٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّـهِ﴾ (یونس۱۰ /۱۸)
’’یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں ۔‘‘
اور:
﴿مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللّٰه زُلْفَىٰ﴾ (الزمر۳۹ /۳)
’’ہم تو ان کی عبادت اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کا مقرب بنا دیں ۔‘‘
لیکن اللہ تعالیٰ نے اس شبہ کو باطل قرار دیا اور واضح فرمایا ہے کہ جو بھی اس کے سوا کسی اور کی عبادت کرے خواہ وہ کوئی بھی ہو تو وہ شرک اور کفر کا ارتکاب کرتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿ وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰه مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَـٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّـهِ﴾(يونس۱۰ /۱۸)