کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 46
چاہے، معاف کر دے گا ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث متواترہ سے یہ ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کو جہنم سے نکال لے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا۔ ایمان باللہ ہی میں یہ بھی داخل ہے کہ محبت اللہ ہی کی خاطرہواور بغض بھی اسی کی وجہ سے ہو(یعنی)اللہ ہی کی خاطر دوستی اور اسی کی وجہ سے دشمنی ہو۔مومن کو چاہیے کہ وہ مومنوں سے محبت اور دوستی رکھے اور کافروں سے بغض اور دشمنی رکھے۔اس امت کے مومنوں میں سرفہرست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام ہیں، یہی وجہ ہے کہ اہل سنت ان سے محبت اور دوستی رکھتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاءکرام علیہم السلام کے بعدصحابہ کرام رضی اللہ عنہم تمام لوگوں سے بہتر ہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’سب سے بہترین لوگ میرے زمانے کے لوگ ہیں، پھر وہ جو ان کے ساتھ ملتے ہوں گے اور پھر وہ جو ان کے ساتھ ملتے ہوں گے ۔‘‘(متفق علیہ) اہل سنت والجماعت کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ حضرات صحابہ کرام میں سب سے افضل حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، پھر حضرت عمر فاروق، پھر حضرت عثمان ذو النورین اور پھر حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہم اجمعین، ان کے بعد باقی عشرہ مبشرہ اور پھر باقی صحابہ افضل ہیں رضی اللہ عنہم اجمعین۔ اہل سنت، مشاجرات صحابہ کے بارے میں توقف کرتے اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ ان کے بارے میں مجتہد تھے، جن کا اجتہاد درست تھا انہیں دوگنا اجر وثواب ملے گااور جن کا اجتہاد درست نہ تھا انہیں ایک اجر وثواب ملے گا۔اہل سنت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایمان لانے والے اہل بیت سے بھی محبت رکھتے ہیں، ان سے دوستی رکھتے ہیں اور ازواج مطہرات، امہات المومنین سے بھی ولاء کا رشتہ رکھتے، ان سب کے لیے یہ دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان پر اپنی رضا اور خوشنودی کے پھول برسائے۔ اہل سنت والجماعت ان رافضیوں سے اظہار براءت کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بغض رکھتے، انہیں دشنام دیتے اور اہل بیت کے بارے میں غلو سے کام لیتے ہیں اورانہیں اس سے زیادہ مقام ومرتبہ پر فائز کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا فرمایا ہے۔اہل سنت کا ان ناصبیوں سے بھی اظہار براءت ہے جو اہل بیت کو اپنے قول وعمل سے ایذاء پہنچاتے ہیں۔ اس مختصر سے درس میں جو کچھ ہم نے ذکر کیا یہ اس عقیدہ صحیحہ میں داخل ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا ہے، یہی اس فرقہ ناجیہ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے جس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ مَنْصُورِينَ، لَا يَضُرُّهُمْ مَن خذلهم حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللّٰه عَزَّ وَجَلَّ)) (مسند احمد٣ /٤٣٦) ’’میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر دائم رہے گا، اسے رسوا کرنے والا کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا حتی کہ اللہ سبحانہ کا امر آجائے گا۔‘‘ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ بھی فرمایا کہ’’یہودی اکہتر فرقوں میں اور عیسائی بہتر فرقوں میں تقسیم ہو گئے اور میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی، جن میں سے ایک کے سوا سب فرقے جہنم رسید ہوں گے۔‘‘صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے