کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 45
’’ کیا تم نہیں جانتے کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے، اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے۔یہ(سب کچھ)کتاب میں(لکھا ہوا)ہے، بے شک یہ سب اللہ کے لیے آسان ہے۔‘‘
(۳)اللہ تعالیٰ کی نافذ ہو کر رہنے والی مشیت پر ایمان رکھا جائے کہ جووہ چاہے وہ ہو کر رہتا ہے، جو نہ چاہے وہ نہیں ہوسکتا۔جیسا کہ اس نے فرمایا ہے:
﴿إِنَّ اللّٰه يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ ۩ ﴾ (الحج۲۲ /۱۸)
’’ بےشک اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔‘‘
اور فرمایا:
﴿ إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَن يَقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ ﴾ (یس۳۶ /۸۲)
’’ اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے فرما دیتا ہے کہ ہو جا!تو وہ ہو جاتی ہے ۔‘‘
ایک اور فرمان:
﴿ وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللّٰه رَبُّ الْعَالَمِينَ ﴾ (التکویر۲۹ /۸۱)
’’اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر وہ جو اللہ رب العالمین چاہے ۔‘‘
(۴)اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہی تمام موجودات کو پیدا فرمایا ہے۔اس کے سوا نہ کوئی خالق ہے اور نہ رب، جیسا کے اس کا ارشاد ہے:
﴿ اللّٰه خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ ﴾ (الزمر۳۹ /۶۲)
’’اللہ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز کا نگران ہے ۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللّٰه عَلَيْكُمْ ۚ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللّٰه يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ﴾ (فاطر۳۵ /۳)
’’لوگو!اللہ کے تم پر جو احسانات ہیں، ان کو یاد کیا کرو۔کیا اللہ کے سوا کوئی اور ایسا خالق ہے جو تم کو آسمان وزمین سے روزی پہنچائے؟اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں بہکے پھرتے ہو؟‘‘
اہل سنت والجماعت کے نزدیک ان چار امور پر ایمان لانا ایمان بالقدر میں شامل ہے، اگرچہ بعض اہل بدعت نے اس کا انکار کیا ہے۔
ایمان باللہ میں یہ عقیدہ رکھنا بھی شامل ہے کہ ایمان قول وعمل کا نام ہے جس میں اطاعت الہٰی سے اضافہ ہوتا ہےاور اللہ کی معصیت ونافرمانی سے کمی واقع ہوتی ہے اور یہ جائز نہیں کے شرک اورکفر کے سوا دیگر گناہوں، مثلا زنا، چوری، سودخوری، شراب نوشی اوروالدین کی نافرمانی جیسے کبیرہ گناہوں کی وجہ سے کسی مسلمان کو کافر قرار دیا جائے بشرطیکہ وہ ان گناہوں کو حلال نہ سمجھے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿إِنَّ اللّٰه لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ﴾(النساء۴ /۴۸)
’’یقینا اللہ تعالیٰ یہ(جرم)نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے سوا جو گناہ وہ جس کو