کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 44
﴿ مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّ‌جَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّ‌سُولَ اللّٰه وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ﴾ (الاحزاب۳۳ /۴۰) ’’محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن آپ اللہ تعالیٰ کے رسول اورخاتم النبیین ہیں ۔‘‘ جن انبیاءکرام کا اللہ تعالیٰ نے نام لیا یا جن کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نام ثابت ہے، ان پر ہمارا تفصیل وتعیین کے ساتھ ایمان ہے، مثلا نوح، ہود، صالح، ابراہیم اور دیگر انبیا ءکرام صلی اللہ علیہم وعلی آلھم واتباعھم۔آخرت کے دن کے ساتھ ایمان میں ہر اس چیز کے ساتھ ایمان لانا شامل ہے جس کی مابعد الموت ہونے کی اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول نے خبردی ہے۔مثلا قبر کا فتنہ، اس کا عذاب اور اس کی نعمتیں، قیامت کے دن کی ہولناکیاں اور سختیاں، پل صراط، میزان، حساب کتاب، جزا، لوگوں کے سامنے ان کے اعمال ناموں کا پیش کیا جانااور کچھ کا اپنے اعمال ناموں کودائیں ہاتھ میں اورکچھ کا بائیں ہاتھ میں پکڑنااور کچھ کا اپنی پشت کے پیچھے سے پکڑنا۔اس میں یہ بھی داخل ہے کہ ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض اورجنت اور جہنم پر ایمان رکھیں اور اس بات پر بھی ہمارا ایمان ہو کہ مومنوں کواپنےرب سبحانہ وتعالیٰ کا دیدار بھی نصیب ہوگااور وہ ہم کلامی کے شرف سے بھی بہرہ ور ہوں گے۔علاوہ ازیں وہ دیگر سب امور جن کاقرآن کریم اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت صحیحہ میں ذکر ہے، ان سب پر ایمان لانا واجب ہے اوران کی اس طرح تصدیق کرنا بھی واجب ہے جس طرح اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیان فرمایا ہے۔ ایمان بالقدر میں چار امور پر ایمان لانا شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ ماكان وما يكون’’جو کچھ ہوا اور جو کچھ ہو گا‘‘اپنے بندوں کے حالات، ان کے رزق، اجل، عمل اور دیگر تمام امور کو جانتا ہے اور اس سے کوئی چیز بھی مخفی نہیں ہے۔جیسا کہ اس نے فرمایا ہے: ﴿إِنَّ اللّٰه بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴾ (التوبہ۹ /۱۱۵) ’’بےشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔ ‘‘ نیز فرمایا: ﴿لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللّٰه عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ‌ وَأَنَّ اللّٰه قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا ﴾(الطلاق۶۵ /۱۲) ’’تاکہ تم لوگ جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور یہ کہ اللہ اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کیے ہوئے ہے ۔‘‘ (۲)اللہ تعالیٰ نے ہر قضا وقدر کو اپنے پاس باقاعدہ لکھ رکھا ہے۔جیسا کہ اس نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿ قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنقُصُ الْأَرْ‌ضُ مِنْهُمْ ۖ وَعِندَنَا كِتَابٌ حَفِيظٌ ﴾ (ق۵۰ /۴) ’’ان کے جسموں کو زمین جتنا(کھا کھا کر)کم کرتی جاتی ہے ہمیں معلوم ہے اور ہمارے پاس تحریری یادداشت بھی ہے۔ ‘‘ مزید ارشاد گرامی ہے: ﴿وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُّبِينٍ﴾(بس۳۶ /۱۲) ’’اور ہر چیز کو ہم نے کتاب روشن(یعنی لوح محفوظ)میں لکھ رکھا ہے ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّٰه يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْ‌ضِ ۗ إِنَّ ذَٰلِكَ فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللّٰه يَسِيرٌ‌ ﴾ (الحج۲۲ /۷۰)