کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 43
اللہ تعالیٰ نے سینوں کی بیماریوں کے لیے شفا، ہرچیز کا بیان اورمومنوں کےلیے ہدایت ورحمت بنادیا ہے جیسا کہ اس نے فرمایا ہے:
﴿وَهَـٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾ (الانعام۶ /۱۵۵)
’’اوریہ بابرکت کتاب بھی ہم نے اتاری ہے، پس تم اس کی پیروی کرو اور(اللہ سے ) ڈروتاکہ تم پر مہربانی کی جائے‘‘ مزید فرمایا:
﴿وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ﴾ (النحل ۱۶ /۸۹)
’’اورہم نےآپ پرایسی کتاب نازل کی ہے کہ(اس میں)ہرچیز کا(مفصل)بیان ہے اور مسلمان کے لیےہدایت، رحمت اوربشارت ہے ۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللّٰه إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَآمِنُوا بِاللّٰه وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللّٰه وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ﴾ (الاعراف۷ /۱۵۸)
’’اے محمد !( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو!میں تم سب کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں (یعنی اس کا رسول ہوں)جس کی بادشاہی تمام آسمانوں اورزمین میں ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہی زندگانی بخشتا ہے اوروہی موت دیتا ہے، تواللہ پر، اس کے نبی امی پر، جواللہ پر اوراس کے تمام کلام پر ایمان رکھتے ہیں، ایمان لاؤاوران کی پیروی کروتاکہ ہدایت پاؤ ۔‘‘
اس مفہوم کی اور بھی بہت سی آیات ہیں۔اسی طرح انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ بھی اجمالی وتفصیلی ایمان لانا واجب ہے ۔ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی طرف رسولوں کو بھیجا جو کہ بشارت سنانے والے، ڈرانے والے اورحق کی طرف دعوت دینے والے تھے۔جن لوگوں نے حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی دعوت پر لبیک کہا وہ سعادت کے ساتھ کامیاب وکامران ہوگئے اورجنہوں نے ان کی مخالفت کی ناکامی وندامت ان کا مقدر ٹھہری۔ہمارے نبی کریم حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم، تمام انبیاء کرام علیہم السلام، کے بعد تشریف لانے والے اوران سب سے افضل ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰه وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ﴾ (النحل ۱۶ /۳۶)
’’اورہم نے ہرامت میں رسول بھیجا کہ اللہ ہی کی عبادت کرو اوربت پرستی سے اجتناب کرو ۔‘‘ اورفرمایا:
﴿رُّسُلًا مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰه حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ﴾ (النساء۴ /۱۶۵)
’’(سب)پیغمبروں کو(اللہ نے)خوش خبری سنانے اورڈرانے والے (بناکربھیجا)تاکہ پیغمبروں کے آنے کے بعد لوگوں کے لیے اللہ پر الزام کا موقعہ نہ رہے۔‘‘
ارشاد ربانی ہے: