کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 40
یہ ہے اہل سنت والجماعت، حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورتابعین عظام کا عقیدہ، جسے امام ابوالحسن اشعری رحمۃ اللہ علیہ نےاپنی کتاب "المقالات عن اصحاب الحدیث واہل السنۃ"میں اورکئی دیگر اہل علم وایمان نے بھی ذکر فرمایا ہے۔
امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ امام زہری ومکحول سے آیات صفات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ ’’ان پر اسی طرح ایمان لاؤ جس طرح یہ وارد ہیں‘‘۔ولید بن مسلم رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ امام مالک، اوزاعی، لیث بن سعداورسفیان ثوری رحمہم اللہ سے ان اخبار کے بارے میں پوچھا گیا جو صفات سے متعلق وارد ہیں توان سب نے فرمایا :"ان کو اسی طرح بلا کیف مانو جس طرح یہ وارد ہیں۔" امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ بیان فرماتے ہیں کہ"ہم بہت سے تابعین کی موجودگی میں یہ کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر ہے، نیز ہم ان تمام صفات پر بھی ایمان رکھتے ہیں جن کا سنت میں ذکر ہے"جب امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے استاد ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے استواء کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا "استواء غیر مجہول ہے، اس کی کیفیت غیر معقول(عقل میں نہ آنے والی) ہےاور اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طورپر پہنچادیا اوراب ہم پر فرض ہے کہ اس کی تصدیق کریں۔"اور جب امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے اس کے بارے میں پوچھاگیا تو انہوں نے فرمایا:"استواء معلوم ہے، کیفیت مجہول ہے، اس کے ساتھ ایمان لانا واجب ہے اور اس کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے۔"پھر آپ نے سائل سے کہا تم مجھے برے آدمی معلوم ہوتے ہو اورپھر آپ کے حکم سے اسے وہاں سے باہر نکال دیا گیا ۔یہی معنی ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے۔
امام ابوعبدالرحمن عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ "ہم اپنے پروردگار سبحانہ وتعالیٰ کو پہچانتے ہیں کہ وہ ساتوں آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر ہےاوراپنی مخلوق سے جدا ہے۔"اس موضوع سے متعلق ائمہ کرام کے ارشادات بہت زیادہ ہیں اوران سب کو اس لیکچر میں ذکرکرنا ممکن نہیں ہے، جوشخص ان میں سے اکثر اقوال پر مطلع ہونا چاہے اسے چاہئے کہ ان کتب کا مطالعہ کرے جو علماء سنت نے اس موضوع پر لکھی ہیں، مثلا عبداللہ بن امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کی "کتاب السنہ"امام جلیل محمد بن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ کی "التوحید"ابوالقاسم لالکائی طبری رحمۃ اللہ علیہ کی "کتاب السنہ"ابوبکر بن ابی عاصم رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "السنہ"اورشیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا اہل حماہ کے سوال کا جواب۔آپ کا یہ جواب بہت عظیم اورکثیر فوائد پر مشتمل ہے، جس میں آپ نے اہل سنت کے عقیدے کی وضاحت فرمائی ہے اور عقیدے کی صحت پر آپ نے ائمہ کے کلام اورشرعی وعقلی دلائل کو کثرت سے نقل فرمایا ہے اوراہل سنت کے مخالفین کے اقوال کو باطل قراردیا ہے، اسی طرح آپ کا وہ رسالہ جو "تدمیریہ"کے نام سے موسوم ہے، اس میں بھی آپ نے اس موضوع پر بہت شرح وبسط کے ساتھ لکھا اور نقلی وعقلی دلائل کے ساتھ اہل سنت کے عقیدے کو بیان فرمایا ہےاورمخالفین کی اس انداز سے تردید کی ہے کہ اہل علم میں سے جو بھی اس پر صالح مقصد اورمعرفت حق کی رغبت کے ساتھ غور کرے گا تو اس کے سامنے حق اورباطل میں امتیاز نمایاں ہوجائے گا نیز جو بھی شخص اسماء صفات کے بارے میں اہل سنت کے عقائد کی مخالفت کرے گا، وہ درحقیقت نقلی اورعقلی دلائل کی مخالفت کرے گا اورجوکچھ وہ ثابت کرنا چاہے یا جس کی نفی کرنا چاہے، اس سلسلے میں وہ واضح تناقض میں مبتلا ہوجائے گا۔
اہل سنت والجماعت نے اللہ تعالیٰ کے لیے صرف وہی کچھ ثابت کیا ہے جواس نے اپنے لیے اپنی کتاب کریم میں ثابت کیا ہے اوراس کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت صحیحہ میں ثابت کیا ہے۔اہل سنت اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا کسی تمثیل کے بغیر اثبات کرتے اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ا س کی مخلوق کے ساتھ مشابہت سے اس طرح تنزیہہ