کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 39
کو نازل فرمایا ہے ۔اس پر خوب اچھی طرح غور فکر فرمائیے تاکہ آپ کے سامنے یہ بات واضح ہوجائے کہ آج مسلمانوں کی اکثریت دین کے اس اہم اصول کے بارے میں کس قدر زبردست جہالت میں مبتلا اورغیراللہ کی عبادت میں مصروف ہے، انہوں نے وہ حق جو خالص اللہ تعالیٰ کے لیے تھا، غیر اللہ کو دے دیا۔فاللّٰه المستعان! اللہ سبحانہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان میں یہ بات بھی داخل ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ وہی اس کائنات کا خالق، اس کے امور ومعاملات کا مدبر اورجس طرح چاہے اپنے علم وقدرت کے ساتھ تصرف کرنے والاہے۔وہی دنیا وآخرت کا مالک اورتمام کائنات کا رب ہے، اس کے سوا کوئی خالق ہے نہ رب، اسی نے اپنے بندوں کی اصلاح اورانہیں ایسے امور کی دعوت دینے کے لیے، جن میں ان کی دنیا وآخرت کی نجات اورکامیابی کا راز مضمر ہے حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو مبعوث کیا اوراپنے پاس سے کتابیں نازل فرمائیں اوران تمام امور میں وہ وحدہ لاشریک ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ اللّٰه خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ ﴾(الزمر۳۹ /۶۲) ’’اللہ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہےاوروہی ہرچیز کا نگران ہے ۔‘‘ اورفرمایا: ﴿ إِنَّ رَ‌بَّكُمُ اللّٰه الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْ‌شِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ‌ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ‌ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَ‌اتٍ بِأَمْرِ‌هِ ۗ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ‌ ۗ تَبَارَ‌كَ اللّٰه رَ‌بُّ الْعَالَمِينَ﴾(الاعراف۷ /۵۴) ’’یقیناً تمہارا پروردگار (اللہ ہی ہے)جس نے آسمانوں اورزمین کو چھ دن میں پیدا کیا، پھر عرش پر قائم ہوا، وہی رات سے دن کو ڈھانپ (چھپا)دیتا ہے، وہ اس کے پیچھے دوڑتا چلاآتا ہےاوراسی نے سورج، چاند اورستاروں کوپیدا کیا، سب اس کے حکم کے مطابق کام میں لگے ہوئے ہیں۔یاد رکھو اللہ ہی کے لیے خاص ہےخالق ہونا اورحاکم ہونا، اللہ رب العالمین بڑی برکت والا ہے۔‘‘ ایمان باللہ میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ کے ان اسماءحسنیٰ اور صفات علیا پر بھی ایمان رکھا جائے جو اس کی کتاب عزیزمیں وارد ہیں اور اس کے رسول امین صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور پھر کسی تحریف، تعطیل، تکییف اور تمثیل کے بغیر ایمان لایا جائے اور جس طرح یہ اسماءوصفات، کتاب وسنت میں وارد ہیں ان پر اسی طرح بلاکیف ایمان لایا جائے اور یہ جن عظیم معانی پرمشتمل ہیں ان پر بھی ایمان لایا جائے کہ یہ درحقیقت اللہ عزوجل کے وہ اوصاف ہیں جن کے ساتھ اسے اس طرح موصوف قراردینا واجب ہے جس طرح اس کی ذات گرامی کے شایان شان ہے، نیز یہ بھی واجب ہے کہ ان کی کوئی ایسی تاویل نہ کی جائے کہ جس سے کسی صفت کی، مخلوق کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہو، جیسا کہ اس نے فرمایا ہے: ﴿ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ﴾(الشوری۴۲ /۱۱) ’’اس جیسی کوئی چیز نہیں اوروہ سنتا دیکھتا ہے ۔‘‘ اورفرمایا: ﴿فَلَا تَضْرِ‌بُوا لِلَّـهِ الْأَمْثَالَ ۚ إِنَّ اللّٰه يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾(النحل۱۶ /۷۴) ’’(لوگو!)اللہ کے بار ے میں (غلط)مثالیں نہ بناؤ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اورتم نہیں جانتے ۔‘‘