کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 36
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ لَّيْسَ الْبِرَّ‌ أَن تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِ‌قِ وَالْمَغْرِ‌بِ وَلَـٰكِنَّ الْبِرَّ‌ مَنْ آمَنَ بِاللّٰه وَالْيَوْمِ الْآخِرِ‌ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ﴾(البقرۃ۲ /۱۷۷) ’’نیکی یہ نہیں کہ تم مشرق ومغرب (کو قبلہ سمجھ کران )کی طرف منہ کرلو بلکہ نیک تو وہ ہے جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر فرشتوں پر، کتاب اللہ پر، اورنبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو ۔‘‘ اورفرمایا: ﴿ آمَنَ الرَّ‌سُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّ‌بِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللّٰه وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُ‌سُلِهِ لَا نُفَرِّ‌قُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّ‌سُلِهِ﴾(البقرۃ۲ /۲۸۵) ’’رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )، اس کتاب پر جو ان کے پروردگارکی طرف سے ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اورمومن بھی، یہ سب اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں اوراس کےپیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں(اورکہتے ہیں)کہ اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے ۔‘‘ مزید فرمایا: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللّٰه وَرَ‌سُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَىٰ رَ‌سُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنزَلَ مِن قَبْلُ ۚ وَمَن يَكْفُرْ‌ بِاللّٰه وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُ‌سُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ‌ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا ﴾(النساء۴ /۱۳۶) ’’اے ایمان والو!اللہ تعالیٰ پر، اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اوراس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر نازل کی ہے اوران کتابوں پر جو اس نے پہلے اس نے نازل فرمائی ہیں، (ان سب پر) ایمان لاؤ اور جوشخص اللہ تعالیٰ سے، اس کے فرشتوں سے، اس کی کتابوں سے اوراس کےرسولوں سے اور روز قیامت سے انکار کرے، تووہ بہت ہی دور کی گمراہی میں جاپڑا ۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّٰه يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْ‌ضِ ۗ إِنَّ ذَٰلِكَ فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللّٰه يَسِيرٌ‌ ﴾(الحج۲۲ /۷۰) ’’کیا تم نہیں جانتے کہ جو کچھ آسمانوں اورزمین میں ہے، اللہ اس کو جانتا ہے، یہ (سب کچھ)کتاب میں (لکھا ہوا)ہے، بے شک یہ سب اللہ کے لیے آسان ہے۔‘‘ ان اصولوں پر دلالت کرنے والی احادیث صحیحہ بھی بہت زیادہ ہیں مثلا مشہور صحیح حدیث ہے، جسے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نےاپنی ’’صحیح ‘‘ میں امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سےروایت کیا ہے کہ جبریل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ پر، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں اوراس کےرسولوں، آخرت کے دن اوراچھی بری تقدیر پر ایمان لاؤ۔‘‘... الحدیث۔ امام بخاری اورامام مسلم رحمۃ اللہ علیہما نے الفاظ کے معمولی اختلاف کے ساتھ اس حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کیا ہے ۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ذات گرامی آخرت اوردیگرامورغیب جن کا اعتقاد رکھنا ایک مسلمان کے لیے واجب ہے، وہ انہی اصولوں کی شاخیں ہیں۔