کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 234
جواب : جب عورت نے شرعی حجاب اختیار کررکھا ہو، اپنے چہرے اورہاتھوں کو بھی چھپارکھا ہو، خوشبواورزیب وزینت کے اظہارسے اجتناب کیاہوتواس کے لیے مسجد میں نماز اداکرنے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ’’اللہ کی بندیوں کو اللہ کےگھروں سے منع نہ کرو ۔‘‘لیکن عور ت کے لیے اپنے گھر میں نماز اداکرنا افضل ہے کیونکہ حدیث مذکور کے آخر میں یہ الفاظ بھی ہیں ’’اوران کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں ۔‘‘
مسجدکے پڑوس میں عورتوں کی نمازکےلیےجگہ
سوال : ہماری مسجد کے شمالی جانب ایک جگہ ہے جس میں چاردیواری بنی ہوئی ہےاوریہ جگہ مسجد کے ساتھ ملحق ہے، ہم اس جگہ کو رمضان میں عورتوں کی نماز کے لیے مخصوص کرنا چاہتے ہیں۔کیا اس جگہ عورتوں کے لیے نماز پڑھنا جائز ہے، یادرہے اس جگہ عورتیں امام کو دیکھ نہیں سکیں گی بلکہ صرف لاوڈ سپیکر کے ذریعہ امام کی اقتداء کرسکیں گی؟
جواب : اس طرح کی جگہ میں عورتوں کی نماز کے صحیح ہونے کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے، جبکہ وہ نہ امام کو دیکھتی ہوں اورنہ امام کے پیچھے مقتدیوں کو بلکہ صرف تکبیر کی آواز سنتی ہوں۔عورتوں کے لیے زیادہ محتاط بات یہ ہے کہ وہ ایسی جگہ نماز ادانہ کریں بلکہ اپنے گھروں میں نماز پڑھیں۔الا یہ کہ ان کے لیے مسجد میں نمازیوں کے پیچھے جگہ ہویا مسجد سے باہر ان کے لیے کوئی ایسی جگہ ہو جس سے وہ امام یا بعض مقتدیوں کو دیکھ سکیں۔
دومنزلہ مسجد جس کی اوپر کی منزل مردوں اورنیچے کی منزل عورتوں کے لیے ہے
سوال : ہماری مسجد دومنزلہ ہے جس کی اوپر کی منزل مردوں کے لیے اورنیچے کی منزل عورتوں کے لیے مخصوص ہے، اس منزل میں عورتیں مردوں کے ساتھ باجماعت نماز اداکرتی ہیں۔لیکن عورتیں امام کو یا مردوں کی صفوں کو نہیں دیکھ سکتیں، بلکہ وہ صرف مائیکروفون کے ذریعہ تکبیر کی آواز سن کر امام کی اقتداء کرتی ہیں۔اس حالت میں ان کی نماز کے بارے میں کیاحکم ہے؟
جواب : مذکورہ بالا حالت میں سب کی نماز صحیح ہے کیونکہ مرد اورعورتیں سب مسجد میں ہیں اورلاوڈسپیکر کے ذریعہ امام کی آواز سن کر اس کی اقتداء ممکن ہے۔اس مسئلہ میں علماء کاصحیح قول یہی ہے ۔اس مسئلہ میں البتہ یہ اختلاف اہمیت کا حامل ہے کہ جب بعض مقتدی مسجد سے باہر ہوں اوروہ امام یا بعض مقتدیوں کو بھی نہ دیکھ سکتے ہوں تو کیا ان کی نماز صحیح ہوگی یا نہیں۔۔۔۔۔(( واللّٰہ ولی التوفیق))
جنگل میں قصراورجمع کے ساتھ نماز
سوال : ہم کچھ لوگ جنگل میں گئے توکیا ہمارے لیے یہ جائز ہے کہ ہم نمازکو قصر کریں اورجمع کرکے اداکریں؟
جواب : اگرجنگل میں وہ جگہ جہاں تم گئے تھے، تمہارے گھروں سے اتنی دورہے کہ وہاں تک جانا سفر شمار ہوتا ہو تو پھر جمع وقصر میں کوئی حرج نہیں، بلکہ پوری نماز پڑھنے کی نسبت قصر کرکے پڑھنا افضل ہوگا۔یعنی ظہر، عصر اورعشاءکی دودورکعتیں پڑھ لی جائیں۔جبکہ دونمازوں کو جمع کر کے پڑھنا ایک رخصت ہے جوچاہے اس کو اختیار کرے اور جو چاہے اختیارنہ کرے، جمع کی صورت یہ ہوتی ہے کہ ظہر وعصر مغرب وعشاءکو اکٹھا پڑھ لیا جائے، اگرمسافر مقیم ہوگیا ہواوروہ آرام سے ہوتو پھر جمع کو ترک کرنا افضل ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے وقت منی میں اقامت کے دوران نمازکو قصر توکیا لیکن جمع نہیں کیا تھا۔ہاں !البتہ عرفہ ومزدلفہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضرورت کی وجہ سے ضرورنمازیوں کو جمع کرکے