کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 228
[1] کمزورقراءت وتجوید والے شخص کی امامت سوال : میں ریاض کے مضافات کی ایک مسجد میں امام ہوں ۔میری مشکل یہ ہے کہ میری قراءت وتجوید بھی کمزور ہے اور
[1] =کاقیام اورسورۃ فاتحہ یعنی دورکن رہ گئے ہیں، لہذا اس کو یہ رکعت دوبارہ پڑھنی چاہئے۔ (۶)حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ’’لاتعد‘‘کی بھی تین وجھیں ہوسکتی ہیں ایک تو وہی جو کہ عام محدثین نے بیان کی ہیں لاتعد یعنی آئندہ ایسا نہ کرنا ۔دوسری یہ کہ لاتعد یعنی تو نماز نہ دہرا (تیری نماز درست ہوئی)تیسری یہ توجیہ بھی ہوسکتی ہے کہ’’لاتعد ‘‘یعنی دوڑکرنہ آیا کر۔جب یہ تینوں احتمال موجودہیں توپھر دلائل قویہ کو پس پشت کیوں ڈالاجائے؟ (۷)ایک با ت یہ بھی ہے کہ جب یہ معلوم امر ہے کہ نماز میں فاتحہ کا پڑھنا فرض ہے تو جس رکعت میں یہ نہیں پڑھی جائے گی اس جگہ سے تو فرض ’’ساقط‘‘ ہوگیا اب وہ نماز کیونکر پوری اوردرست قراردی جاسکتی ہے جس کی ایک رکعت میں نہ تو قیام شرعی کیا گیا ہو اورنہ سورہ فاتحہ پڑھی گئی ہونیز ایسی نماز(صلواكمارايتموني اصلي)كے تقاضوں کے بھی خلاف ہے ۔ (۸)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معروف حکم ہے کہ ’’صل ماادركت واقض ماسبقك‘‘ ’یعنی جو نماز تو امام کے ساتھ پالے وہ پڑھ لے اورجس سے تومسبوق ہوجائے اس کی قضا دے، توجو شخص ایک رکعت کا قیام نہیں پاسکا ظاہر ہے کہ یہ شخص پہلی رکعت کے قیام سے مسبوق ہوچکا ہے، لہذا یہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم ‘‘واقض ماسبقك’’کاشرعا مامورہے اوراس کے حکم کی تعمیل کااس کے علاوہ دوسرا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ایسا شخص وہ رکعت دوبارہ پڑھے جس کا قیام یہ شخص نہیں پاسکا۔ (۹)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حکم بھی صراحتا موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((من وجدني قائمااورراكعااوساجدافليكن معي علي الحال التي انا عليها)) (سنن سعيد بن منصور من رواية عبدالعزيز بن رفيع عن اناس من اهل المدينة بحواله فتح الباري مع صحيح بخاري كتاب الاذان ج٢- ص ٢٦٩ ط:السلفية) اس حدیث کا تو مطلب بھی یہی ہے کہ کسی مقتدی کو یہ حق ہی نہیں ہے کہ وہ امام کی مخالفت کرے یعنی امام تو رکوع میں ہواور مقتدی قیام کررہا ہویہ درست نہیں ہے ۔ (۱۰)اللہ تعالیٰ نے قرآن مقدس کے اس حکم کے ذریعے کہ’’وَمَا آتَاكُمُ الرَّ‌سُولُ فَخُذُوهُ ‘‘ ہمیں اس بات کا پابند کردیا ہے کہ جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں دیں ہم وہ لے لیں، تواس حکم الٰہی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم یہ سوچیں بھی نہ کہ جس رکعت میں سورہ ٔفاتحہ نہیں پڑھی گئی وہ رکعت، رکعت بھی شمار ہوسکتی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو کوئی ایسی نماز دی ہی نہیں ہے جس میں کوئی رکعت قیام اورسورہ فاتحہ سے خالی ہو۔تلك عشرة كاملة والله اعلم بالصواب وهو ولي التوفيق- فقیرالی اللہ محمد عبدالجبار، دارالسلام، لاہور۔