کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 207
نہ کرےجیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے ثابت ہے اوریہ جو حائضہ والی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما میں ہے کہ’’حائضہ اورجنبی قرآن مجید میں سے کچھ بھی نہ پڑھیں ۔‘‘تویہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اسے اسماعیل بن عیاش نے حجازیوں سے روایت کیا ہے اوروہ حجازیوں سے روایت کرنے میں ضعیف ہے ۔حیض ونفاس والی عورت قرآن مجیدکو ہاتھ لگائے بغیر زبانی پڑھ سکتی ہے جب کہ جنبی کے لیے غسل کرنے سے پہلے زبانی یا دیکھ کر قرآن مجید پڑھنا جائز نہیں ہے، دونوں میں فرق یہ ہے کہ جنابت کا وقت بہت تھوڑا سا ہوتا ہے اورجنبی کے لیے فورا غسل کرنا ممکن ہوتا ہے اور اگرغسل کرنے سے عاجز ہوتو وہ تیمم کرسکتا ہے اورتیمم سے نماز پڑھ سکتا اورتلاوت کرسکتا ہے جب کہ حیض ونفاس والی عورتوں کا معاملہ ان کے اپنے ہاتھ میں نہیں ہوتا بلکہ ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، حیض ونفاس کا معاملہ کئی دن تک جاری رہتا ہے، لہذا ان کے لیے تلاوت کی اجازت دی گئی تاکہ قرآن مجید کو بھول نہ جائیں اورقرآن مجید کی تلاوت اوراس سے شرعی احکام سیکھنے کی فضیلت سے محروم نہ رہیں، لہذا یسی کتابوں کے پڑھنے کی توبالاولیٰ اجازت ہوگی، جن میں آیات واحادیث کی ملی جلی دعائیں ہوں ۔ اس مسئلہ میں یہی بات درست ہے اورعلماء کے دوقولوں میں سے یہی قول صحیح ترین ہے۔ کیا غیر طاہر حالت میں کتب تفسیر پڑھنا گناہ ہے سوال : میں بعض کتب تفسیر مثلا’’صفوۃ التفاسیر‘‘ کا مطالعہ کرتی ہوں جب کہ میں حالت طہارت میں نہیں ہوتی، یعنی اپنے خاص ایام میں ہوتی ہوں توکیا اس میں کوئی حرج اورگناہ تو نہیں ہے؟ جواب : علماءکے صحیح ترین قول کے مطابق حیض ونفاس والی عورت کے لیے کتب تفسیر اورہاتھ لگائےبغیر قرآن مجید پڑھنے میں کوئی حرج نہیں جب کہ جنبی کے لیے غسل کیے بغیر قرآن مجید کے پڑھنے کی مطلقا اجازت نہیں ہے ۔ہاں البتہ جنبی، کتب تفسیر وحدیث وغیرہ کو پڑھ سکتا ہے لیکن ان کے ضمن میں جوآیات آئی ہوں انہیں نہیں پڑھ سکتا کیونکہ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنابت کےسوا اورکوئی چیز قرآن مجید کی تلاوت سے مانع نہیں ہوتی تھی ۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں جنہیں امام احمد نے جید سند کے ساتھ مروی ایک حدیث کے ضمن میں بیان کیا ہے کہ’’جنبی قرآن مجید کی ایک آیت بھی نہیں پڑھ سکتا ۔‘‘ اگرنفاس والی عورت چالیس دنوں سے پہلے پاک ہوجائے سوال : اگرنفاس والی عورت چالیس دنوں سے پہلے پاک ہوجائے توکیا وہ روزہ، نماز اورحج اداکرسکتی ہے؟ جواب : ہاں نفاس والی عورت اگرچالیس دنوں سے پہلے پاک ہوجائے تو وہ روزہ، نماز، حج اورعمرہ اداکرسکتی ہےاوراس کے شوہر کے لیے اس سے مباشرت کرنا بھی جائز ہے، مثلا اگر وہ بیس دنوں کے بعد پاک ہوجائے تو وہ غسل کرکے نماز، روزہ اداکرسکتی ہے اوراپنے شوہر کے لیے بھی حلال ہوگی اورجوعثمان بن ابی العاص سے مروی ہے کہ انہوں نے اسے مکروہ سمجھا ہے تویہ کراہت تنزیہہ پر محمول ہوگی اوریہ ان کا اجتہاد ہے لیکن اس کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔صحیح بات یہی ہے کہ اگر وہ چالیس دنوں سے پہلے پاک ہوجائے تو اس میں کوئی حر ج نہیں، اس کی طہارت صحیح ہوگی اوراگر وہ چالیس دنوں کے اندر دوبارہ خون آجائے تو صحیح قول کے مطابق یہ نفاس کا خون شمارہوگا اورحالت طہارت میں اداکیا ہوا روزہ، نماز اورحج صحیح ہوگا اورحالت طہارت میں اداکی ہوئی کسی عبادت کو دہرانے کی ضرورت نہ ہوگی۔