کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 206
ہو۔اہل علم نے بیان فرمایا ہے کہ اس حدیث میں احتلام کا حکم بیان کیاگیا ہے، لہذا اگر آدمی نے اپنی بیوی سے مباشرت کی ہو تو غسل بہر صورت واجب ہوگا خواہ پانی خارج نہ بھی ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ’’جب مرد کی شرمگاہ عورت کی شرم گاہ سے مل جائے تواس سے غسل واجب ہوجاتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم)اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب مرد عورت کی چار شاخوں (دونوں ہاتھوں اوردونوں پاؤں)کے درمیان بیٹھے اورپھر کوشش کرے تو اس سے غسل واجب ہوجاتا ہے ۔‘‘(متفق علیہ۔صحیح مسلم کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں’’خواہ انزال نہ بھی ہو ۔‘‘)
’’صحیحین ‘‘ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم انصاریہ رضی اللہ عنہا(والدہ حضرت انس رضی اللہ عنہ)نے عرض کیا :یارسول اللہ !اللہ حق بیان کرنے سے نہیں شرماتا، کیا احتلام کی صورت میں عورت پر بھی غسل واجب ہے؟فرمایا :’’ہاں جب پانی دیکھے۔ ‘‘تمام اہل علم کے نزدیک اس مسئلہ میں مردوں اورعورتوں کے لیے ایک ہی حکم ہے ۔ واللّٰہ ولی التوفیق۔
سردھونے سے الرجی ہونے کی وجہ سے غسل کا حکم
سوال : میں ایک شادی شدہ خاتون، سینہ کی الرجی کی مریض ہوں اورساراسال نزلہ میں مبتلا رہتی ہوں۔سوال یہ ہے کہ میں نماز کس طرح پڑھوں ؟کیا میں سر کو دھوئے بغیر صرف مسح پر اکتفاء کرکے غسل کرسکتی ہوں کیونکہ اگرمیں سر کودھوؤں تو اس سے مجھے ہفتہ میں کئی بارنزلہ کا حملہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے میں نماز چھوڑدیتی ہوں کیونکہ سر نہیں دھوسکتی اورمجھے صر ف مسح پر اکتفاء کرنا پڑتا ہے۔لہذا بہت قلق واضطراب میں مبتلا ہوں جب کہ مجھے معلوم ہے کہ دین بہت آسان ہے۔امید ہے آپ مجھے شافی جواب عطافرماکرمستفید فرمائیں گےتاکہ میں پرامن زندگی بسرکروں اوراپنے فرض کوبھی مکمل طورپر اداکرسکوں۔میں استانی ہوں، مجھے روزانہ ڈیوٹی پر جانا پڑتا ہے اورہوا لگ جانے سے صاحب فراش ہوجاتی ہوں، کیونکہ میں مریض ہوں اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں اپنی ازدواجی زندگی میں بہت پریشان ہوں کہ ایک طرف اگرخاوند کی اطاعت کامسئلہ ہے تواس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی اطاعت کابھی مسئلہ ہے؟
جواب : اگرجنابت اور حیض کی وجہ سے سردھونے سے تمہیں تکلیف ہوتی ہے توتمہارے لیے تیمم کے ساتھ مسح کرنا ہی کافی ہوگا کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿فَاتَّقُوا اللّٰه مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن۶۴ /۱۶)
’’سوجہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرو ۔‘‘
اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’جس سے میں تمہیں منع کروں اس سے اجتناب کرو اورجس کا حکم دوں، مقدوربھر اس کی اطاعت بجالاؤ ۔‘‘
کیا حائضہ عورت میدان عرفات میں دعاؤں کی کتاب پڑھ سکتی ہے
سوال : کیاحائضہ عورت کے لیے عرفہ کے دن دعاؤں کی کتابوں کو پڑھنا جائز ہے جبکہ ان کتابوں میں قرآنی آیات بھی لکھی ہوتی ہیں؟
جواب : حیض ونفاس والی عورت کے لیے مناسک حج کی دعاؤں کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، صحیح قول کے مطابق قرآن مجید کے پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں کیوں کہ کوئی ایسی صحیح اورصریح نص موجود نہیں ہے جس میں حیض ونفاس والی عورت کے لیے قرآن مجید کے پڑھنے کی ممانعت ہو۔ممانعت صرف جنبی کے لیے ہے کہ وہ حالت جنابت میں قرآن مجید تلاوت