کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 203
جواب : احادیث صحیحہ کے عموم سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ موسم گرما اورسرما دونوں میں جرابوں اورموزوں پر مسح کرنا جائز ہے اوراس بات کی مجھے کوئی شرعی دلیل معلوم نہیں کہ مسح صرف موسم سرما ہی میں کیا جائے ۔ہاں البتہ مسح کے لیے شریعت کی مقررکردہ شرائط کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔مثلا یہ کہ جراب اس مقام کو چھپائے ہوئے ہو جسے دھونا فرض ہے، اسے بحالت طہارت پہنا گیا ہو، نیز مدت کو بھی ملحوظ رکھا جائے جومقیم کے لیے ایک دن رات اورمسافر کے لیے تین دن اورتین راتیں ہے ۔علماء کے صحیح قول کے مطابق مدت کا آغاز اس وقت ہوگا جب بے وضو ہونے کے بعد وہ پہلی دفعہ وضو کرتے ہوئے مسح کررہا ہو۔واللّٰہ ولی التوفیق۔ طہارت کے بغیر پہنی ہوئی جرابوں پر مسح کرکے نماز پڑھنا سوال : میں نے (نماز)فجر کے لیے وضو کیا، نماز پڑھی اورجرابیں پہننا بھول گیا اورنماز کے بعد سوگیا، پھر اپنے کام پر جانےکے لیے بیدار ہوا اورطہارت کے بغیر ہی جرابیں پہن لیں اورجب ظہر کا وقت ہوا تو وضو کرتے ہوئے میں نے جرابوں پر مسح کرلیا اورنماز پڑھ لی، اسی طرح عصر، مغرب اورعشاءکی نمازیں بھی جرابوں پر مسح کرکے پڑھ لیں کیونکہ میں یہ سمجھتارہا کہ میں نے جرابوں کو بحالت طہارت پہنا ہے۔عشاء کی نماز کے دوگھنٹے بعد مجھے یاد آیا کہ میں نے جرابوں کو وضو کرکے نہیں پہنا تھا توسوال یہ ہے کہ ان چار نمازوں کا کیا حکم ہے کیا یہ صحیح ہیں یا نہیں جب کہ میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا ؟ جواب : جوشخص موزوں یا جرابوں کو حالت غیر طہارت میں پہنے اوران پر مسح کرکے بھول کرنماز پڑھ لے تو اس کی نماز باطل ہے، لہذا اس طرح مسح کرکے وہ جتنی نمازیں پڑھے، اسے دوہرانا پڑیں گی کیونکہ مسح کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ جرابوں کو طہارت کی حالت میں پہنا جائے اوراس پر اہل علم کا اجماع ہےکہ جس شخص نے غیر طاہر حالت میں پہنی ہوئی جرابوں پر مسح کرکے نماز پڑھ لی وہ ایسے ہے جیسے اس نے طہارت کے بغیر نماز پڑھ لی ہو اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ’’طہارت کے بغیر نماز اورمال خیانت سے صدقہ قبول نہیں ہوتا۔‘‘ (صحیح مسلم بروایت ابن عمررضی اللہ عنہما ) صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ’’تم میں سے جب کوئی بے وضو ہوجائے تو اس وقت تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک وہ وضو نہ کرلے ۔‘‘اسی طرح صحیحین ہی میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ’’وہ ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت کے لیے تشریف لے گئے، پھر واپس تشریف لائےاوروضوفرمایا، مغیرہ وضو کرارہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکا مسح فرمالیا تو مغیرہ رضی اللہ عنہ جھکے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتاردیں تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں چھوڑ دومیں نے انہیں حالت طہارت میں پہنا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح فرمایا ۔‘‘(اس باب میں اوربھی بہت سی احادیث ہیں۔) ان احادیث کی روشنی میں آپ کویہ معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کے لیے ان چاروں نمازوں یعنی ظہر، عصر، مغرب اورعشاء کا دوبارہ پڑھنا فرض ہے اوربھولنے کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہوگاکیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿رَ‌بَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا﴾ (البقرۃ۲ /۲۸۶) ’’ اے پروردگار!ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہوتوہم سے مواخذہ نہ کیجئو ۔‘‘ صحیح حدیث میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کے جواب میں فرماتا ہے کہ’’ میں نے ایسا کیا‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی اس دعاءکوقبول فرمالیا ہے کہ وہ بھول یا چوک کی صورت میں مؤاخذہ نہیں فرمائے گا۔فلہ الحمد