کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 182
فلاں پر رحم فرما۔۔۔۔ ۔‘‘تواس طرح کے کام کا کیا حکم ہے؟
جواب : قبروں پر عمارتیں بنانا جائز نہیں ہے، نہ سیمنٹ کے ساتھ اورنہ کسی اورچیز کے ساتھ اورنہ ان پر کچھ لکھنا ہی جائز ہے کیونکہ حدیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر عمارت بنانےاور ان پر لکھنے سے منع فرمایا ہے، چنانچہ امام مسلم رحمہ اللہ نے حضرت جابررضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث ذکر کی ہے کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ قبرکو چونا گچ کیا جائے، اس پر بیٹھا جائے اوراس پر عمارت بنائی جائے ۔‘‘اس حدیث کو امام ترمذی اورکئی دیگر محدثین نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ترمذی کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر لکھنے سے منع فرمایا‘‘ کیونکہ یہ غلو کی ایک قسم ہے، لہذا اس سے منع کرنا واجب ہے۔یہ تحریر بسااوقات غلو کی اس حد تک پہنچادیتی ہے جس کا انجام بدترین اورکئی شرعی ممانعتوں پر مبنی ہوتا ہے بلکہ صحیح صورت یہ ہے کہ قبر کی اپنی مٹی کو اس پر ڈال دیا جائے اورقریباایک بالشت تک اونچی کی جائے تاکہ معلوم ہوکہ یہ قبرہے۔قبروں کےسلسلہ میں یہی وہ سنت ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا عمل رہا، قبروں پرمسجدیں بنانا، قبروں پرچادریں چڑھانااورقبے بناناجائز نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ یہودونصاری پر لعنت کرے کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجدیں بنالیا تھا ۔‘‘(متفق علیہ)
صحیح مسلم میں حضرت جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات سے پانچ دن پہلے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہےکہ’’ اللہ تعالیٰ نے اسی طرح مجھے اپنا خلیل بنالیا ہےجس طرح اس نےحضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل بنا یا تھا ۔اور اگرمیں امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر(رضی اللہ عنہ) کوبناتا۔خبردار!آگاہ رہو کہ تم سے پہلے لوگ اپنے نبیوں اورولیوں کی قبروں پر مسجدیں بناتےرہےلیکن خبردارتم قبروں پر مسجدیں نہ بنانا، میں تمہیں اس بات سے منع کرتا ہوں ۔‘‘اس مضمون کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں۔
قبروں پرلکھنے کا حکم
سوال : کیا میت کی قبر پر لوہے یا سیمنٹ کی پلیٹ نصب کرکے اس پر قرآنی آیات اورمیت کا نام اوراس کی تاریخ وفات وغیرہ لکھنا جائز ہے؟
جواب : میت کی قبر پرلکھنا جائزنہیں، نہ قرآنی آیات اورنہ کچھ اورلوہے کی پلیٹ نصب کرنا جائز ہے اورنہ پتھر وغیرہ کی، کیونکہ حضرت جابررضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبرکو چونا گچ کرنے، اس پر بیٹھنے اوراس پر عمارت بنانے سےمنع فرمایا ہے‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے ’’صحیح‘‘ بیان فرمایا ہے۔ترمذی اورنسائی میں صحیح سند کے ساتھ یہ الفاظ بھی ہیں کہ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پرلکھنے سے بھی منع فرمایا ہے ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو مسجد نبوی میں داخل کرنے کی حکمت
سوال : یہ تو معلوم ہے کہ مسجدوں میں مردوں کو دفن کرنا جائز نہیں اورجس مسجد میں قبر ہو اس میں نماز جائز نہیں تو سوال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اوربعض صحابہ کرام کی قبروں کے مسجد نبوی میں داخل کرنےمیں کیا حکمت ہے؟
جواب : حدیث سے یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اللہ تعالیٰ یہودونصاری پر لعنت کرے فرمائےکہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجدیں بنالیا تھا ۔‘‘(متفق علیہ) اسی طرح یہ بھی صحیح حدیث ہے جوحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، کہ حضرت ام سلمہ وحضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک گرجے کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھاانہوں