کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 166
﴿يَوْمَ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِينَ آمَنُوا انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ﴾ (الحدید۵۷ /۱۳)
’’اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مومنوں سے کہیں گے کہ ہماری طرف نظر(شفقت)کیجئے کہ ہم بھی تمہارے نور سے روشنی حاصل کریں۔۔۔۔۔۔‘‘
کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ابن ابی حاتم بیان کرتے ہیں کہ ہم سے ہمارے والد ابوحاتم نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن مبارک نے اورانہوں نے کہا ہم سے صفوان بن عمرونے بیا ن کیا اور انہوں نے کہا کہ مجھ سے سلیم بن عامر نے بیان کیا کہ ہم ایک جنازہ کے ساتھ باب دمشق کی طرف گئے اورابوامامہ باھلی رضی اللہ عنہ بھی ہمارے ساتھ تھے، جب نماز جنازہ پڑھی گئی اورلوگوں نے میت کو دفن کرنا شروع کردیا توابوامامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :’’لوگو!اب تو تم ایک ایسی جگہ صبحیں اورشامیں بسرکررہے ہو، جس میں تم نیکیوں اوربرائیوں کو حاصل کررہے ہو اورممکن ہے کہ عنقریب تم ایک دوسری جگہ چلے جاؤ اوروہ یہ ہے ۔۔۔قبر کی طرف اشارہ کرتےہوئے ۔۔۔اوریہ تنہائی، تاریکی اورکیڑوں کا گھر ہے اوربہت تنگ ہے الایہ کہ اللہ تعالیٰ اسے کشادہ فرمادے اورپھر یہاں سے تم رو زقیامت کے مقامات کی طر ف منتقل کیے جاؤگے۔تم انہی مقامات میں ہوگے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک ایسی چیز لوگوں کو ڈھانپ لے گی جس سے کچھ چہرے سفید اورکچھ سیاہ پڑ جائیں گے، پھر تمہیں ایک او ر منزل کی طر ف منتقل کردیا جائے گا جہاں لوگوں کو شدید ظلمت اورتاریکی نے ڈھانپ رکھا ہوگا پھر وہاں نور تقسیم ہوگا مومن کو نوردیا جائے گا لیکن کافر اورمنافق کو کچھ بھی نہ دیا جائے گا اوریہی وہ مثال ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس طرح بیان فرمایا ہے کہ:
﴿أَوْ كَظُلُمَاتٍ فِي بَحْرٍ لُّجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ سَحَابٌ ۚ ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَا أَخْرَجَ يَدَهُ لَمْ يَكَدْ يَرَاهَا ۗ وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللّٰه لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ﴾ (النور۲۴ /۴۰)
’’ یا(ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے )جیسے دریائے عمیق میں اندھیرے، جس پر لہر چڑھی چلی آتی ہے(اور)اس کے اوپر اورلہر(آرہی ہواور)اس کے اوپر بادل ہو غرض اندھیرے ہی اندھیرے ہوں ایک پر ایک (چھایا ہوا)، جب اپنا ہاتھ نکالے تو کچھ نہ دیکھ سکے اورجس کو اللہ روشنی نہ دے اس کے لیے (کہیں بھی )روشنی نہیں(مل سکتی)۔‘‘
کافرومنافق، مومن کے نور سے روشنی حاصل نہ کرسکیں گے جس طرح اندھا بینا کی بصارت سے روشنی حاصل نہیں کر سکتا، منافق مرد اورمنافق عورتیں مومنوں سے کہیں گے:
﴿انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ قِيلَ ارْجِعُوا وَرَاءَكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا﴾ (الحدید۵۷ /۱۳)
’’ہماری طرف نظر(شفقت)کیجئے کہ ہم بھی تمہارے نور سے روشنی حاصل کریں تو ان سے کہا جائے گا کہ پیچھے کو لوٹ جاؤ اوروہاں نور تلاش کرو۔‘‘
یہ اللہ تعالیٰ کی طر ف سے وہ دھوکا ہوگا جو وہ منافقوں کو دے گا۔جیسا کہ اس نےفرمایاہے:
﴿يُخَادِعُونَ اللّٰه وَهُوَ خَادِعُهُمْ﴾ (النساء۴ /۱۴۲)
’’یہ اللہ کو دھوکا دیتے ہیں(یہ اس کو کیا دھوکا دیں گے)وہ انہیں کو دھوکے میں ڈالنے والا ہے ۔‘‘
یہ اس جگہ واپس آئیں گے جہاں نور تقسیم ہوا تھا مگر وہاں اب یہ کچھ بھی تو نہ پائیں گے، لہذا یہ مومنوں کے پا س جائیں گے توان کے درمیا ن ایک دیوار کھڑی کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا کہ :
﴿بَاطِنُهُ فِيهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهُ مِن قِبَلِهِ﴾ (الحدید۵۷ /۱۳)