کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 162
مذہب کو اختیار کرلیا تھا کہ اسماء وصفات کو تحریف، تعطیل، تکییف اور تمثیل کے بغیراسی طرح ثابت مانا جائے جس طرح یہ وارد ہیں جیسا کہ انہوں نے اپنی دونوں کتابوں ’’الابانۃ‘‘اور’’المقالات‘‘میں اسے واضح فرمایا ہے ۔اس سے معلوم ہوا کہ امام اشعری کی طرف اپنے آ پ کو منسوب کرنے والا جو شخص صفات کی تاویل کرے، وہ ان کے جدید مذہب پر نہیں بلکہ قدیم مذہب پر ہے اور یہ سب جانتے ہیں کہ ایک عالم کا مذہب وہ ہوتا ہے، جس کا اعتقاد رکھتے ہوئے اس کا انتقال ہوا ہو، جو اس نے پہلے کہا ہو اورجس سے اس نے رجوع کرلیا ہو، وہ اس کا مذہب نہیں ہوتا، اس سے خبرداررہئے اورہر اس بات سے اجتناب کیجئے جس سے امورومعاملات میں اختلاط رونما ہویا وہ اپنی مناسب جگہ پر نہ رہیں۔(اللہ ہمارا حامی وناصرہو۔)
(۱۷)صابونی جسے سلف کی تاویل سمجھتے ہیں اس کی حقیقت۔
صابونی نے اپنے اس چھٹے مقالہ میں یہ کہا ہے کہ جس کا آغاز انہوں نے هذا بيان للناس’’یہ لوگوں کے لیے بیان ہے ۔‘‘کے الفاظ سے کیا ہےکہ بعض آیات واحادیث صفات کی تاویل کرنے سے ایک مسلمان جماعت اہل سنت کے دائرہ سے خارج نہیں ہوتا کیونکہ ان میں سے کسی کی تاویل کرنا غلط ہے اورکسی کی تاویل کرنا صحیح ہے۔کئی ایسی آیات ہیں جن کی صحابہ وتابعین اورعلماء سلف نے تاویل کی لیکن کوئی شخص یہ جرأت نہیں کرسکتا کہ انہیں گمراہ یا ایل سنت والجماعت سے خارج قراردے، پھر صابونی نے اس سلسلہ میں کئی مثالیں دیں، جن میں سے ایک مثال حسب ذیل ارشادباری تعالیٰ بھی ہےکہ:
﴿نَسُوا اللّٰه فَنَسِيَهُمْ﴾ (التوبۃ۹ /۶۷)
’’انہوں نے اللہ کو بھلا دیا تواللہ نے ان کو بھلا دیا ۔‘‘
اسی طرح اس کی مثال کے طور پر صابونی نے ان آیات کا حوالہ دیا ہے جن میں یہ ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ استہزاءکرنے والوں کے ساتھ ہنسی کرتا ہے، مومنوں کا مذاق اڑانے والوں کا مذاق اڑاتا ہےاورمکر کرنے والوں کے ساتھ مکر کرتا ہے، اسی طرح انہوں نے بطور مثال یہ حدیث بھی پیش کی ہے جس میں یہ ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا :’’میں بیمار ہوالیکن تونے میری عیادت نہ کی، میں بھوکا تھا لیکن تونے مجھے کھانا نہ کھلایا ۔‘‘صابونی لکھتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ معاملہ اس طرح نہیں جیسا کہ بعض لوگ گمان کرتے ہیں کہ مذہب سلف میں تاویل کی مطلقا گنجائش نہیں ہے بلکہ مذہب سلف بھی یہ ہے کہ جہاں تاویل کے بغیر اورکوئی چارہ کار ہی نہ ہو، وہاں تاویل کرلی جائے ۔‘‘
اس کا جواب یہ ہے کہ یہ کلام کچھ تفصیل کا متقاضی ہے کیونکہ اس میں کچھ باتیں حق ہیں اورکچھ باطل، چنانچہ صابونی کا یہ کہنا کہ بعض صفات کی تاویل سے ایک مسلمان جماعت اہل سنت سے خارج نہیں ہوجاتا، فی الجملہ صحیح ہے کیونکہ اشاعرہ کی طرح بعض صفات کی تاویل کرنے والا مسلمانوں کی جماعت سے خارج نہیں اورنہ غیر صفات میں وہ جماعت اہلسنت سے خارج ہے لیکن اثبا ت صفات اورانکا ر تاویل کے وقت ایسا شخص اہل سنت میں داخل نہیں ہوگا، مثلا اشاعرہ اوران جیسے دیگر لوگوں نے اثبات صفات کے مسئلہ میں اہل سنت کی مخالفت کی ہے اوران کے راستے کوانہوں نے اختیار نہیں کیا، لہذا اس کا تقاضا یہ ہے کہ تاویل صفات کے باب میں ان کے موقف کو صحیح ماننے سے انکار کردیا جائے اوران کی غلطی کو واضح کرتے ہوئے یہ بتایا جائے کہ یہ موقف اہل سنت کے موقف کے خلاف ہے جیسا کہ اس مقالہ کے شروع میں بھی اس