کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 159
ہے کہ وہ نیکی کا حکم دیں، برائی سے منع کریں اوراس شخص کے سامنے حق کو واضح کریں، جو حق کو ظن یا اس کے خلاف کو صحیح گمان کرے اور اسے شرعی دلائل کی روشنی میں واضح کریں تاکہ سب لو گ حق پر متفق ہوجائیں اورخلاف حق کو چھوڑ دیں اوریہی تقاضا ہے حسب ذیل ارشادباری تعالیٰ کا :
﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ (المائدۃ۵ /۲)
’’اورنیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو ۔‘‘
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ (آل عمران۳ /۱۰۴)
’’اورتم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اوراچھے کام کرنے کا حکم دے اوربرے کام سے منع کرے، یہی لوگ ہیں جو نجات پانے والے ہیں ۔‘‘
اہل حق اگر غلطی کرنے والوں کی غلطیوں خطاکاروں کی خطاؤں کو بیان کرنے سے سکوت اختیار کرلیں تو اللہ تعالیٰ نے انہیں جو نیکی کی طرف بلانے، اچھے کام کرنے کا حکم دینے اوربرے کاموں سے منع کرنے کا حکم دیا ہے، اس کی اطاعت نہ کرسکیں گے اوریہ بھی معلوم ہےکہ اگر انسان انکار منکر سے سکوت اختیار کرلے، غلطی کرنے والے کو نہ سمجھائے اورحق کی مخالفت کرنے والے کو نہ بتائے تو اس کے کس قدر خوفناک نتائج مرتب ہوتے ہیں، نیز یہ خاموشی اللہ تعالیٰ کے اس حکم کے بھی خلاف ہوگی جو اس نے ہمدردی وخیر خواہی کرنے، امربالمعروف اورنہی عن المنکر کے لیے دیا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق سے نوازے!
(۱۵)صفات میں تفویض وتاویل مذہب سلف نہیں
صابونی نے اپنے پانچویں مقالہ میں لکھا ہے کہ’’سلف صالح جن کے بارے میں صفات باری کے موضوع کے حوالہ سے ہم نے اپنے سابقہ مقالات میں گفتگوکی ہے، ان کا مذہب تفویض مطلق نہیں ہے جیساکہ بعض لوگوں کا گمان ہے بلکہ ان کاایک دوسرا مذہب ہے جو نظر ثاقب اورنصوص کتاب وسنت کے فہم سلیم ومستقیم پر دلالت کرتا ہے۔اس مسلک ومنہج کا خلاصہ حسب ذیل ہے:
اولا: جن آیات اوراحادیث صفات کی تاویل کے بغیر چارہ کارنہ ہوان کی تاویل کرلی جائے بشرطیکہ لغوی، شرعی یا اعتقادی اسبا ب کی وجہ سے اس تاویل میں کوئی کاوٹ نہ ہو۔
ثانیا: قرآن کریم اورسنت مطہرہ نے اللہ جل وعلاءکی جن صفات مثلا سمع، بصر، کلام، محبت، رضا، استواء، نزول، اتیان ومجیئی(آنا)وغیرہ کو ثابت کیا ہے ان پر تشبیہ یا تعطیل یا تجسیم یا تمثیل کے بغیر بطریق تسلیم وتفویض، اللہ تعالیٰ کی مرادکے مطابق ایمان لایا جائے ۔‘‘
اس کا جواب یہ ہے کہ یہ دعوی کہ یہ سلف کا مذہب ہے یہ ایک ایسا دعوی ہے جو بے بنیاد اورغلط ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے بارے میں سلف صالح کا مذہب تفویض نہیں ہے، نہ تفویض عام اورنہ تفویض خاص بلکہ وہ صرف کیفیت کے علم کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتے ہیں جیسا کہ قبل ازیں بیان کیاگیا اورجیسا کہ امام مالک اوراحمد اورکئی دیگر