کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 151
’’)اے پیغمبر!)لوگوں کو دانش اورنیک نصیحت سے اپنے پروردگارکے راستے کی طرف بلاؤ اوربہت ہی اچھے طریق سے ان سے بحث (مناظرہ )کیجئے ۔‘‘
اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ ’’تم میں سے جو شخص برائی دیکھے تواسے ہاتھ سے مٹا دے، اگراس کی طاقت نہ ہو توزبان سے اوراگراس کی بھی طاقت نہ ہو تودل سے براسمجھے، اوریہ ایمان کاکمزورترین درجہ ہے ۔‘‘اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشادبھی فرمایا ہے کہ’’جو شخص نیکی کے کام کی رہنمائی کرے اسے بھی عمل کرنے والے کے برابر ثواب ہوگا ۔‘‘ان دونوں حدیثوں کو امام مسلم نے اپنی’’صحیح‘‘ میں بیان فرمایا ہے اوراس مضمون کی اوربھی بہت سی آیات واحادیث ہیں۔
(۷)مسلمانوں کا دینی اختلاف اگرچہ بہت عظیم حکمتوں پر مبنی ہے تاہم واجب ہے کہ حق کا اتباع اورخواہش نفس سے اجتناب کیا جائے
پھر اپنے دوسرے مقالہ میں شیخ محمد علی صابونی نے مسلمانوں کے سلفی، اشعری، صوفی، ماتریدی۔۔۔اوردیگر مختلف فرقوں میں تقسیم ہونے پر بہت تنقید کی ہے، بلاشک وشبہ مسلمانوں کی تفرقہ بازی ہر مسلمان کے لیے تکلیف دہ ہے اوروہ چاہتا ہے کہ مسلمان بھائی حق پر اکھٹے ہوں اورنیکی وتقوی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کریں لیکن مسلمانوں میں یہ جو اختلاف ہے اس میں بھی اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے کئی عظیم حکمتیں اورقابل ستائش مصلحتیں ہیں جن کی وجہ سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی تعریف ہی کی جائے گی، اس کے سوا ان تمام حکمتوں اورمصلحتوں کو تفصیل کے ساتھ کوئی اورجانتابھی نہیں ہے، ہمیں اتنا معلوم ہے کہ اس سے یہ تمیز ہوجاتی ہے کہ اللہ کے دوست کون ہیں اوراس کے دشمن کون، طلب حق میں سرگرم عمل کو ن ہیں اورحق سے منہ پھیر کراپنی خواہشات نفس کی پیروی کرنے والے کو ن ہیں، ا س میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق بھی ہےاوراس بات کی دلیل بھی ہے کہ وہ واقعی اللہ کے سچے رسول ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو وقوع پذیر ہونے سے پہلے ہی اس اختلاف کی خبر دے دی تھی اورفرمایا تھا کہ ’’میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی اوران میں سے ایک فرقہ کے سواباقی سب جہنم رسید ہوں گے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا :’’یارسول اللہ !وہ فرقہ کون ساہے ؟‘‘فرمایا:’’وہ جماعت ہے اورایک دوسری روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ وہ فرقہ جس کا عمل اس کے مطابق ہوگا جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں ۔‘‘اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں پر یہ واجب ہے کہ وہ حق پر جمع ہوں اوراپنے متنازعہ امورکو اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا دیں کہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّٰه وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰه وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا﴾ (النساء۴ /۵۹)
’’اوراگرکسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تواگراللہ اورروزآخرت پر ایمان رکھتے ہوتواس میں اللہ اوراس کے رسول (کے حکم)کی طرف رجوع کرو۔یہ بہت اچھی بات ہے اوراس کاانجام بھی اچھا ہے ۔‘‘
اورفرمایا:
﴿وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّـهِ﴾ (الشوری۴۲ /۱۰)
’’اورتم جس بات میں اختلاف کرتے ہواس کا فیصلہ اللہ کی طر ف سے ہوگا ۔‘‘