کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 147
جہالت کا الزام لگانا صحیح نہیں ہے کیونکہ جہالت کی حقیقت تویہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں علم کے بغیر کوئی بات کہی جائے لیکن جو شخص کتاب وسنت اورشریعت کے معتبر قواعد کی روشنی میں بات کرے، سلف امت کے راستہ پر چلے اوراللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کی غلط تاویل کرنے والوں کا انکار کرے، اسے جہالت کا الزام نہیں دیا جاسکتا۔
(۴)مردوں کی فوقیت
’’مردوں کو شرعی امورکے مکلف ہونے کی وجہ سے فوقیت حاصل ہے، یہ فوقیت شرف کی وجہ سے نہیں ہے ۔‘‘
شیخ صابونی کی یہ بات بھی غلط ہے اورصحیح بات یہ ہے کہ مردوں کو عورتوں پر شرعی امورکے مکلف ہونے اورفضل وشر ف کی وجہ سے فوقیت حاصل ہے جیسا کہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰه بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ﴾ (النساء۴ /۲۴)
’’مرد عورتوں پر حاکم ہیں، اس لیے کہ اللہ نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اوراس لیے بھی کہ مرداپنا مال خرچ کرتے ہیں ۔‘‘
اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یہ واضح فرمادیاہے کہ اس نے مردوں کو دوباتوں کی وجہ سے عورتوں پر فوقیت عطافرمائی ہے (۱)مردوں کی جنس کو عورتوں کی جنس پر فضیلت حاصل ہے۔(۲)مردوں کو یہ فضیلت مال خرچ کرنے کی وجہ سے حاصل ہے کہ مہر اداکرتے اوردیگر اخراجات پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔
(۵)عقیدۂ اہل سنت والجماعت سے منحرف لوگوں کے غلطی کے اعتبارسےکئی درجے ہیں۔تفویض، اہل سنت والجماعت کا عقیدہ نہیں۔
شیخ صابونی مقدمہ کے بعد اپنے مقالہ میں لکھتے ہیں کہ ’’یہ جائز نہیں کہ ہم ان ۔۔۔یعنی ’’اشاعرہ‘‘ و’’ ماتریدیہ‘‘۔۔۔کو ان روافض، معتزلہ اورخوارج کی صف میں شامل کریں جو اہل سنت والجماعت سے منحرف ہوگئے تھے۔زیادہ سے زیادہ ہم ان کے بارےمیں یہ کہہ سکتے ہیں کہ اسماء وصفات باری کی تاویل کرنے میں ان سے غلطی ہوئی ہے۔کیونکہ زیادہ محتاط بات یہ ہے کہ صفات کے موضوع کوہم اس اللہ علام الغیوب کے سپرد کردیں، جس سے کوئی بات بھی مخفی نہیں ہے ۔‘‘
اس بات کے جواب میں ہم یہ کہیں گے کہ اہل سنت کے مخالف فرقوں کے غلطی کے اعتبار سے کئی درجے ہیں، بلاشک وشبہ اشاعرہ غلطی کے اعتبار سے خوارج، معتزلہ اورجہمیہ کی طرح نہیں ہیں لیکن ا س کےیہ معنی نہیں کہ ان سے جو غلطیاں سرزدہوئیں یا جن مسائل میں انہوں نے اہل سنت سے الگ روش اختیار کی ہے، اسے بھی بیان نہ کیا جائے بلکہ اشاعرہ وغیرہ کی غلطیوں کی نشاندہی بھی اسی طرح ضروری ہے جس طرح دیگر فرقوں کی غلطیوں کو بیان کیا گیا تاکہ حق کوظاہر کیا جائے، باطل کو واضح کیا جائے، اللہ اوراس کے رسول کے احکام کو پہنچادیا جائے اوراس وعید سے بچاجاسکے جوحسب ذیل ارشادباری تعالیٰ میں مذکور ہے:
﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللّٰه وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ﴿١٥٩﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَـٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ