کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 145
کرنی چاہئے۔ ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطافرمائے اورقلم اورزبان کی لغزشوں سے محفوظ رکھے۔ انه سميع مجيب...وصحبه شیخ محمد علی الصابونی کا صفات باری تعالیٰ کے بارے میں موقف اوراس پر تنقید وتبصرہ مقدمہ: الحمد للّٰه وحده، والصلوة والسلام علي من لانبي بعده، وعلي آله وصحبه ۔۔امابعد: میں نے فضیلۃ الشیخ محمدعلی الصابونی کا وہ انٹر ویو دیکھا جو مجلہ’’المجتمع‘‘شمارہ نمبر۶۱۳میں مؤرخہ ۷ /۶ /۱۴۰۳ھ، کو شائع ہوانیز ان کے وہ چھ مقالات بھی دیکھے جو ’’المجتمع‘‘شمارہ نمبر۶۲۷ مؤرخہ ۷ /۹ /۱۴۰۳ھ، شمارہ نمبر۶۲۸ مؤرخہ ۲۴ /۹ /۱۴۰۳ھ، شمارہ نمبر۶۲۹ مؤرخہ ۹ /۱۰ /۱۴۰۳ھ، شمارہ نمبر۶۳۰ مؤرخہ ۱۶ /۱۰ /۱۴۰۳ھ، شمارہ نمبر۶۳۱ مؤرخہ ۲۳ /۱۰ /۱۴۰۳ھ، شمارہ نمبر۶۴۶ مؤرخہ ۱۷ /۲ /۱۴۰۴ھ کو شائع ہوئے تھے، یہ انٹرویو اورمقالات بہت سی غلطیوں پر مشتمل ہیں، جن میں بعض کی جناب ڈاکٹر صالح بن فوزان الفوزان نے اپنے اس مقالہ میں نشاندہی کی ہے، جو مجلہ ’’الدعوۃ‘‘جلد نمبر۱۵شمارہ نمبر۹۰۴ مؤرخہ ۲۹ /۱۰ /۱۴۰۳ھ میں شائع ہوا، نیز اس مقام میں یہ بھی’’مجلہ المجتمع‘‘ شمارہ نمبر۶۲۴ مؤرخہ ۱ /۲ /۱۴۰۴ھ اورشمارہ نمبر۶۵۰ مؤرخہ ۲۴ /۲ /۱۴۰۴ھ میں شائع ہوا تھا، ڈاکٹر فوزان نے بہت ہی عمدہ اوراحسن انداز میں یہ مقالے لکھے ہیں، اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیرسے نوازے اوران کے ساتھ حق کی مدد فرمائے، ڈاکٹر فوزان کی تائیدوحمایت، کارخیرمیں شرکت، حق کی اشاعت اوران غلطیوں کی نشاندہی کے لیے میں بھی اس موضوع پر قلم اٹھا رہاہوں، جن کا جناب ڈاکٹر صالح نے اپنے مذکورہ دونوں مقالوں میں ذکر نہیں کیا ہے ۔واللہ الموفق۔ (۱)۔۔ائمہ اربعہ کی تقلید شیخ صابونی ائمہ اربعہ کی تقلید کے بارے میں لکھتے ہیں کہ’’واجبات میں سے یہ سب سے اہم واجب ہے۔‘‘بلاشک وشبہ تقلید کے بارے میں علی الاطلاق یہ موقف اختیار کرنا غلط ہے کیونکہ ائمہ اربعہ میں سے کسی کی یا ان کے علاوہ کسی اور امام کی تقلید واجب نہیں ہے خواہ علم کے اعتبار سے وہ کیسے ہی اونچے مقام پر فائز کیوں نہ ہو کیونکہ حق تو کتاب وسنت کی اتباع میں مضمر ہے، کسی کی تقلید میں نہیں ۔زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہےکہ بوقت ضرورت اس شخص کی تقلید کی گنجائش ہے جوعلم وفضل اوراستقامت عقیدہ میں معروف ہو جیسا کہ علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’اعلام الموتعین‘‘ میں بیان فرمایا ہے، یہی وجہ ہے کہ ائمہ کرام رحمہم اللہ اس بات کو پسند نہیں فرماتے تھے کہ ان کے کلام کو لیا جائے، سوائے