کتاب: مقالات و فتاویٰ ابن باز - صفحہ 143
ہے، اسے مضبوطی سے تھام لیں اورقدیم شریعتوں کا جو حصہ اس کے مخالف ہے، اسے ترک کردیں اوروہ عادات واطوارجن کو کچھ لوگ مستحسن سمجھتے ہیں مگر وہ ہمارے دین کے خلاف ہیں تو انہیں چھوڑ دیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی شریعت سے بڑھ کر اورکوئی چیز مکمل نہیں اورحضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے بڑھ کر اورکوئی سیر ت حسین نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اورتمام مسلمانوں کو دین میں ثابت قدمی عطافرمائے اورتادم زیست تمام ظاہری وباطنی اقوال واعمال اوردیگر تمام امورومعاملات میں اپنے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق عمل کرنے کی توفیق سے نوازے۔
انه سميع قريب’ وصلي اللّٰه وسلم علي عبده ورسوله محمد وعلي آله وصحبه’ومن اهتدي بهداه الي يوم الدين۔
تقدیر کو گالی دینے کی ممانعت
الحمدللّٰه وحده، والصلوة والسلام علي من لانبي بعده، وبعد:
میں نے اخبار’’الریاض‘‘شمارہ نمبر۴۸۸۷ مجریہ ۱۷ رمضان ۱۴۰۱ ہجری کے’’معاشرتی کہانی ‘‘کے مستقل گوشہ میں ’’تقدیر کی سختی ‘‘کے زیرعنوان ایک مضمون دیکھا جو قماشہ ابراہیم کے قلم سے ہے، اس میں مضمون نگارنے یہ بھی لکھا ہےکہ ’’یہ زندگی ہم اس طرح بسر کررہے ہیں گویا ہمارے کوئی حقوق نہیں ہیں، ہم اس طرح رہ رہے ہیں کہ تقدیر ہماری عمروں کے ساتھ کھیل رہی ہے، حتی کہ تقدیر ان سے اکتا جاتی ہے توانہیں اٹھا کر ایک دوسرے جہان میں پھینک دیتی ہے، تقدیر کبھی تو ہمارے آنسوؤں کے ساتھ کھیلتی ہے اورکبھی ہماری مسکراہٹوں کے ساتھ ۔‘‘
یہ کلام کمال توحید اورتقدیر کے ساتھ کمال ایمان کے منافی ہے کیونکہ تقدیر نہیں کھیلتی اورزمانہ کوئی عبث کام نہیں کرتا کیونکہ اس زندگی میں جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی مقررکردہ تقدیر اوراس کے علم کے مطابق ہوتا ہے، اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی رات دن کو پھیرتا ہے اوروہی اپنی حکمت کے تقاضا کے مطابق سعادت اورشقاوت کا فیصلہ کرتا ہے اوریہ حکمت بسا اوقات لوگوں سے مخفی بھی رہتی ہے کیونکہ ان کا علم محدود ہے اوران کی عقلیں اس بات سے قاصر ہیں کہ وہ حکمت الٰہی کا ادراک کرسکیں ۔اس کائنات کی ہرچیز کو اللہ تعالیٰ نے پید ا فرمایا ہے اور اپنی مشیت وقدرت کے مطابق پیدا فرمایا ہے، اس نے جو چاہا وہ ہوا اورجو نہ چاہا وہ نہیں ہوا، وہ دیتا اورمنع کرتا ہے، وہی تہہ وبالاکرتا ہے، وہی عزت وذلت سے نوازتا ہے، وہی غنی وفقیر کرتا ہے، وہی ضلالت وہدایت سے ہمکنار کرتا ہے، وہی سعادت وشقاوت سے نوازتا ہے، وہ جس کو چاہتا ہے حکومت عطاکرتا ہے اورجس سے چاہتا ہے حکومت چھین لیتا ہے۔اس نے ہر چیز کو بہت احسن انداز میں پیدافرمایا ہے۔خالق کے تمام افعال، اوامراورنواہی حکمت بالغہ پر مبنی ہیں اوران کے اغراض ومقاصد بےحد قابل ستائش ہیں، جن پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجالاناچاہئے خواہ قصورفہم کی وجہ سے انسان ان اغراض ومقاصد کا ادراک نہ بھی کرسکے۔
صحیح بخاری، صحیح مسلم اوردیگر کتب میں یہ حدیث موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ ’’ابن آدم مجھے ایذاءپہنچاتا ہے جب وہ زمانے کو گالی دیتا ہے حالانکہ زمانہ تو میں ہوں، میرے ہاتھ میں امر ہے، میں ہی رات