کتاب: مقالات توحید - صفحہ 81
٭ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں شرک:.... اس امت میں چوتھی صدی ہجری کے بعد فاطمی شیعہ[1] کے ہاتھوں پر اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے قبروں پر درگاہیں بنالیں اورقبروں پر میلوں ا ور مجاوری کی بدعت ایجاد کی اور صالحین کی شان میں غلو کیا۔
[سجادہ نشینی اور گدی نشینی کا سلسلہ یہیں سے شروع ہوا۔ ]
اور ایسے ہی اس شرکیہ کام میں بگڑی ہوئی صوفیت [اورصوفیاء]کا بھی بڑا دخل ہے جو تصوف کے مختلف سلسلوں کی طرف منسوب ہیں ۔[اور اولیاء کی شان میں غلو کرتے ہیں ]۔
٭٭٭
[1] یہ فاطمی شیعہ حاکم انتہائی گندا انسان تھا۔ اہل سنت مسلمانوں کا بہت سخت دشمن تھا۔ اس نے اہل سنت کی ضد میں کعبہ کے مقابلہ میں ایک درگاہ حضرت موسی کاظم کے دربار پر تعمیر کروائی۔ اورپھر شیراز سے احرام باندھ کر پیدل چل کر اس درگاہ کا خود بھی حج کیا اور لوگوں کو بھی ایسا کرنے کا حکم دیا۔ اصل مقصد لوگوں کو بیت اللہ سے روکنا تھا۔ پھر اس نے اپنے وقت کے ایک بڑے شیعہ عالم شیخ مفید سے اس حج کی فضیلت کے بارے میں ایک کتاب تحریر کروائی جس کانام ہے:’’حج المزارات و المشاہد‘‘مزارات اور درگاہوں کے حج کی فضیلت۔ یہ کتاب آج تک شیعہ کے ہاں موجود اور متداول ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں : مختصر منہاج السنہ اردو۔