کتاب: مقالات توحید - صفحہ 50
زیادہ صاحب شرف چیز دعا ہے۔ حدیث میں آتا ہے :
((اَلدُّعَائُ ہُوَ الْعِبَادَۃُ۔)) [رواہ الترمذی]
’’ دعا ہی اصل عبادت ہے ۔‘‘
اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا ﴾ [الجن 18]
’’اور بیشک مساجد اللہ کے لیے ہیں ، پس اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو۔‘‘
دعا کي اقسام : دعا کی دو اقسام ہیں :
۱۔ دعائے عبادت: ....اس سے مقصودانسان کا ہر وہ عمل ہے جس سے وہ اپنے رب کی عبادت کرتا ہو۔اس کی مثال: نماز پڑھنا، حج کرنا، صدقہ دینا،روزہ رکھنا۔
اس کانام دعا رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ:اس میں طلب [دعاء] کا معنی پایا جاتا ہے۔ گویا کہ انسان جب یہ اعمال بجا لاتا ہے تو وہ اپنے اعمال کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کررہا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر اس عبادت کی وجہ سے رحم کرے اوراسے جنت میں داخل کردے ۔
۲۔ دعائے سوال: ....یعنی ہر وہ دعا جس میں سوال اور طلب ہو۔مثلًا یہ دعا کرنا: اے اللہ تعالیٰ مجھ پر رحم کر۔ میرے رب مجھے معاف کردے۔
غیر اللہ سے دعا کرنا: جب دعا مانگناعبادت ہے توجو کوئی غیر اللہ سے مانگتا اوردعا کرتا ہے وہ کافر اور مشرک ہے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ فَاِنَّمَا حِسَابُہُ عِنْدَ رَبِّہٖ اِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الْکٰفِرُوْنَ ﴾ [المؤمنون117]
’’اور جواللہ تعالیٰ کے ساتھ اور معبو پکارتاہے جسکی اس کے پاس کوئی سند نہیں تو اس کا حساب اسکے رب کے ہاں ہوگا بے شک کافر نجات نہیں پائیں گے ۔‘‘
٭٭٭