کتاب: مقالات توحید - صفحہ 39
اور تلاوت ختم کرے تو توبہ اور استغفار پران کا اختتام کرنا۔ ۹۔ اہل اللہ کی مجالس میں بیٹھنا اور ان کی اچھی گفتگو کے ثمرات سمیٹنا اور اس وقت گفتگو کرنا جب اس کی مصلحت راجح ہو اور معلوم ہو کہ اس سے تیرے علم میں اضافہ ہوگا اور دوسروں کی بھلائی ہوگی۔ ۱۰۔ ان تمام اسباب و ذرائع سے اجتناب اور دُوری اِاختیار کرنا جن کی وجہ سے اِنسان کے دِل میں اللہ تعالیٰ کا بعداوردوری پیدا ہوتے ہیں اور محبت میں کمی آتی ہے۔ فائدہ:....سیدنا حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فَیْہِ وَجَدَ بِہِنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ أَنْ یَّکُوْنَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِمَّا سِوِاہُمَا وَ أَنْ یُّحِبَّ الْمَرْئَ لَا یُحِبُّہٗ إِلَّا لِلّٰہِ وَ أَنْ یَّکْرَہَ أَنْ یَّعُوْدَ فِی الْکُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَہُ اللّٰہُ مِنْہُ کَمَا یَکْرَہُ أَنْ یُّقْذَفَ فِی النَّارِ۔)) [صحیح بخاری ومسلم ] ’’تین صفات ایسی ہیں وہ جس شخص میں بھی ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس اپنے اندر ضرور محسوس کرے گا ۔ پہلی یہ کہ اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب سمجھے ۔ دوسری یہ کہ کسی شخص سے محض اﷲ تعالیٰ کے لیے محبت کرے ۔ تیسر ی یہ کہ کفر میں جانا اس قدر پسندکرے جس طرح کہ آگ میں گرنا پسند کرتا ہے۔ بعد اس کے کہ اﷲ تعالیٰ نے اسے کفر کے گھٹا ٹوپ اندھیروں سے نکالا ہے۔‘‘ ٭٭٭