کتاب: مقالات توحید - صفحہ 38
سے، بات کرتا ہے تو اللہ کی، حرکت کرتا ہے تو اللہ کے حکم سے، سکون میں آتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے۔ پس یہ بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے، اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور اللہ ہی کی معیت میں ہے۔‘‘
یہ مرتبہ محبت میں احسان کا اعلی ترین مرتبہ ہے جسے حدیث میں کہا گیا ہے:
(( کَأَنَّکَ تَرَاہٗ۔)) ’’گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو۔‘‘
اللہ تعالیٰ کی محبت پانے کے اسباب:
اللہ تعالیٰ کی محبت دس اُمور سے پیدا ہوتی ہے:
۱۔ قرآن کریم کی اِس طرح تلاوت کرنا کہ ہر لفظ کے معانی، مفہوم اور اُس کے تقاضوں پر غور و فکر اور تدبر کیا جائے۔
۲۔ فرضی نماز کے بعد نوافل کی کثرت، تاکہ اللہ کا قرب حاصل ہو سکے۔
۳۔ دِل وزبان، عمل اور حال سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے۔یہ ذکر جس کثرت سے ہو گا اتنی ہی محبت تیز ہو گی۔[ذکر کا مطلب صرف اوراد و وظائف پڑھنا نہیں ،بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکام کو بجالانا ؛محرمات کو ترک کرنا؛ اور اس کی شریعت کی حدود کا خیال رکھنا بھی اس ذکر کا اہم ترین اور لازمی حصہ ہے۔ مثلًا اگر انسان فرض نماز نہیں پڑہتا ؛مگر تسبیح پکڑ کر بڑے وظیفے کرتاہے ؛ تواس کا یہ عمل کام آنے والا نہیں ۔]
۴۔ جب انسان پر شہوات کا غلبہ ہو تو اُس وقت اللہ تعالیٰ کی محبوب اشیاء کو اپنی محبوب اشیاء پر فوقیت دے۔
۵۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور اس کے مشاہدات پر غور و فکر اور مطالعہ کرنا اور اس کی معرفت کے باغوں اور میدانوں میں سیر کرنا۔
۶۔ اللہ تعالیٰ کے ظاہری اور باطنی انعامات اور احسانات کا مشاہدہ کرنا۔
۷۔ اللہ تعالیٰ کے حضور دِل کو اِنتہائی اِنکساری کی حالت میں پیش کیے رکھنا۔
۸۔ رات کے آخری حصہ میں اٹھ کر نفل پڑھنااور قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا، اور جب نماز