کتاب: مقالات توحید - صفحہ 36
عبادت کے کام محبت اور اس کی اقسام: محبت کی چار اقسام ہیں : أ۔ وہ محبت جو کہ عبادت ہے:.... یعنی اللہ تعالیٰ کی محبت اور اس چیز کی محبت جس سے اللہ تعالیٰ محبت کرتے ہوں ۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ آمَنُواْ أَشَدُّ حُبّاً لِّلّٰہِ ﴾ [البقرہ 65] ’’ ایمان والے تو اللہ ہی سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں ۔‘‘ ب: وہ محبت جوشرک ہے:....یعنی تعظیم اور تذلل کے ساتھ غیر اللہ سے ایسی محبت کرنا جس طرح کی محبت کرنا صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہی رواہے ۔ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن یَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللّٰہِ أَنْدَاداً یُحِبُّونَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ﴾ [البقرہ 165] ’’ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر اللہ کو (اللہ کا)شریک بناتے ہیں اور ان سے اللہ تعالیٰ کی سی محبت کرتے ہیں ۔‘‘ ج: وہ محبت جو گناہ کاکام ہے: ....جیسا کہ گناہ ، بدعات اور حرام چیزوں کی محبت۔ اس کی دلیل یہ فرمان الٰہی ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّونَ اَنْ تَشِیعَ الْفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ [النور19] ’’بیشک جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں بے حیائی پھیلے ان کے لیے دنیاو آخرت میں دردناک عذاب ہے اوراللہ تعالیٰ جانتے ہیں تم نہیں جانتے۔‘‘ د: طبعی محبت:.... وہ محبت جو طبیعت اور فطرت کا حصہ ہے ؛جیسا کہ اپنی اولاد اور اہل و عیال اوراپنی ذات کی محبت ؛ یہ سب جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :