کتاب: مقالات توحید - صفحہ 29
دوسرا مقالہ: مقصد تخلیق انسانیت اے بھائی! اللہ تعالیٰ آپ پر رحمت کریں !جان لیجیے کہ:جن وانس کی تخلیق کی غرض وغایت ہی اللہ تعالیٰ کی توحیدبجالاناہے۔فرمان الٰہی ہے: ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ﴾ [الذاریات56] ’’میں نے جنات اورانسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔‘‘ اہل علم اسکی تفسیر میں لکھتے ہیں :عبادت سے مراد توحید کا اقرار کرناہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو توحید کے اقرار کرنے کا حکم دیا اور اپنی عبادت میں ذرہ برابر شریک کرنے سے منع کیا ہے۔تمام انبیاء و رسل کو جو سب سے بڑا کام دیا گیاتھا وہ صرف ایک اللہ تعالیٰ کی عبادت کاحکم کرنا (توحید بجالانا) اور غیر اﷲکی عبادت سے منع کرناتھا ۔ جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾ [الانبیاء] ’’آپ سے پہلے جو بھی رسول ہم نے بھیجااس کی طرف وحی کرتے تھے کہ میرے سوا کوئی معبود ِ برحق نہیں پس ہی میری عبادت کرو۔‘‘ اور جیساکہ فرمان الٰہی ہے : ﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ ﴾ [النحل:36] ’’ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے سواتمام معبودوں سے اجتناب کرو۔‘‘