کتاب: مقالات توحید - صفحہ 28
انسان کا عقیدہ صحیح ہونا چاہیے جس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت؛ آخرت، فرشتوں ، آسمانی کتب اور انبیاء و رسل پر ایمان لانا ضروری ہے۔
محبت ِ الٰہی:....انسان کو اللہ تعالیٰ سے ٹوٹ ٹوٹ کر محبت کرنی چاہیے جس کا ثبوت مخلوق کے حق میں نفع بخشی، فیض رسانی اور مالی ایثار و قربانی کے ذریعے فراہم کیا جائے۔
مالی ایثار :....اللہ تعالیٰ نے جو رزق عطا کیا ہے اس سے حاصل کردہ وسائل ِ دولت، مستحق رشتہ داروں ، یتامی و مساکین، غربا و فقرا اور غلامی و محکومی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے انسانوں کی آزادی، معاشی بحالی اور آسودگی پر خرچ کیے جائیں ۔
صحتِ اعمال:.... تمام احکام شریعت کو قبول کرتے ہوئے انسان مکمل طور پر اسلام میں داخل ہوجائے، اور حتی الامکان شریعت پر عمل کی کوشش کرے ۔اور نماز، روزہ اور دیگر ارکان اسلام کی پابندی کی جائے۔اور یہ اعمال اس وقت قابل قبول ہوں گے جب وہ اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید پر اس کے عذاب کے خوف سے اور اس کی محبت میں خالص اس کی رضا کے لیے سنت نبوی کے مطابق ادا کیے جائیں ۔
کتنے ہی مصائب و شدائد اور آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑے انسان کو چاہیے کہ تمام غیر معمولی حالات میں بھی صبر و تحمل اور عزم و استقلال کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے۔
دعوت واستقامت : ....اعلاء کلمۃ اللہ اور حق کی سربلندی کی خاطر کسی قسم کی مخالفت سے نہ گھبرائے، خواہ راہ جہاد میں مخالفین سے کھلی جنگ کی صورت ہی کیوں نہ ہو۔
یہ تمام صفات اس وقت انسان میں خوب تر ہو کر موجزن ہوں گی جب دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت کامل اور اس کی نگرانی و نگہبانی کا سچا احساس ہوگا ؛یہی احسان ہے۔
لہٰذا ایمان کا اعلی درجہ یہ ہے کہ انسان پوری زندگی اس طرح بسر کرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہے اور ایمان کا ادنی درجہ یہ ہے کہ انسان اپنی پوری زندگی اس طرح بسر کرے کہ اللہ تعالیٰ اس کو دیکھ رہا ہے۔