کتاب: مقالات توحید - صفحہ 21
اہل سنت والجماعت اس بات پر متفق اور یک زبان ہیں کہ :
((اَلإِیْمَانُ: تَصْدِیْقٌ بِالْجَنَانِ وَاِقْرَارٌ بِالْلِسَانِ وَعَمَلٌ بِالْاَرْکَانِ۔))
’’ایمان دل سے تصدیق ، زبان سے اقرار اور اعضا و جوارح کے سا تھ عمل کا نام ہے ۔‘‘
ایما ن کی یہی تعریف سلف صالحین نے ان الفاظ سے کی ہے :
’’ ایمان دل او ر زبان کے قول اور دل اور اعضاء کے عمل کا نام ہے۔‘‘
امام ِ بخاری رحمہ اللہ ایمان کی تعریف میں فرماتے ہیں :
((وَہُوَ قَوْلٌ وَّ فِعْلٌ))۔
’’ایمان دل او ر زبان کے قول اوردل اور اعضاء کے فعل کا نام ہے۔‘‘
سلف صالحین رحمہم اللہ کے نزدیک ایمان لغت میں دو معانی کے لیے آتا ہے:
(الف):....جب’’ ب‘‘کیساتھ ہو تو تصدیق کے معنی میں ہوتاہے،فرمان الٰہی ہے:
﴿اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ ﴾ [البقرۃ 285]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں نے رب کی طرف سے اپنی طرف نازل ہونے والی کلام کی تصدیق کی۔‘‘
(ب):....جب ’’لام ‘‘کیساتھ متعدی ہو تو پھر بات ماننے کے معنی میں ہوتا ہے، جیسے :
﴿ وَ مَآ اَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَّنَا﴾ [یوسف : 17]
’’آپ ہماری تصدیق کرنے والے نہیں ۔‘‘
اہل سنت والجماعت کا اس بات پر اجماع ہے کہ ایمان قول وعمل کا نام ہے اور بڑھتا بھی ہے اور کم بھی ہوتا ہے ۔اور یہ (ایمان )دل کے اعتقاد ،زبان کے قول اور اعضاء کے ساتھ عمل کا نام ہے۔ بعض وہ بھی ہیں جنہوں نے یہ بات زائد کی ہے کہ سنت کی اتباع (ایمان میں شامل ہے)اور بعض وہ ہیں جنہوں نے کہا ہے کہ (ایمان)زبان کا قول ،دل کا